لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے شام پر حالیہ فضائی حملوں سے جنگ کی صورتحال تبدیل نہیں ہوگی، شام کی جنگ اپنی خوفناک صورت میں جاری رہے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرا خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بورس جانسن نے کہا کہ کیمیائی حملوں کے حوالے سے دنیا کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا تاہم یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ شامی صدر بشار الاسد نے ابھی تک اپنے پاس کیمیائی ہتھیار رکھے ہوئے ہیں یا نہیں۔
دوسری جانب جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو میس کا کہنا تھا کہ شام کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے جس میں خطے کی تمام قوتیں شریک ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ اپنے عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے والا شخص اس عمل کا حصہ ہو، شامی بحران کا ایسا حل تلاش کیا جائے گا جس میں خطے میں اثر و رسوخ رکھنے والے تمام فریق شریک ہوں گے۔
مزید پڑھیں: شام پر امریکی حملےعالمی سطح پرافراتفری پھیلانے کا باعث ہوں گے‘ روسی صدر
واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شام پر دوبارہ میزائل حملے عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں افرا تفری پھیلانے کا سبب بنیں گے۔