تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

تابش دہلوی: آج ہستی کا طلسم ٹوٹا تھا!

سید مسعود الحسن کو دنیائے ادب میں تابش دہلوی کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تابش دہلوی 23 ستمبر 2004 کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ آج اردو کے اس مایہ ناز غزل گو شاعر اور براڈ کاسٹر کی برسی ہے۔

9 نومبر 1911 کو دہلی میں پیدا ہونے والے تابش دہلوی طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان سے بطور نیوز کاسٹر اور پروڈیوسر وابستہ رہے۔ ان کا مخصوص لب و لہجہ بھی ان کی وجہِ شہرت ہے۔

تابش دہلوی کا کلام مشاعروں سے ان کے شعری مجموعوں تک بہت پسند کیا گیا۔ ان کی شاعری نیم روز، چراغِ صحرا، غبارِ انجم، گوہرِ انجم، تقدیس اور دھوپ چھائوں کے نام سے مجموعوں‌ میں‌ محفوظ ہے۔ تابش دہلوی نے اپنے قلم سے دنیائے فن و ادب کی کئی شخصیات اور علمی و ادبی واقعات کو خوب صورتی سے صفحات پر اتارا۔ دیدہ باز دید ایک ایسی ہی تصنیف ہے۔

تابش دہلوی کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔

کسی مسکین کا گھر کُھلتا ہے
یا کوئی زخمِ نظر کھلتا ہے
دیکھنا ہے کہ طلسمِ ہستی
کس سے کھلتا ہے، اگر کھلتا ہے
داؤ پر دیر و حرم دونوں ہیں
دیکھیے کون سا گھر کُھلتا ہے
پھول دیکھا ہے کہ دیکھا ہے چمن
حسن سے حسنِ نظر کھلتا ہے
میکشوں کا یہ طلوع اور غروب
مے کدہ شام و سحر کھلتا ہے
چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سَر کھلتا ہے
بند کر لیتا ہوں آنکھیں تابشؔ
باب نظارہ مگر کُھلتا ہے

Comments

- Advertisement -