اسلام آباد : سربراہ پاکستان عوامی تحریک علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ناصر باغ کے آگے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے اہل خانہ بیٹھیں گے اب کیا لواحقین کو احتجاج کا بھی حق نہیں ہے؟
ڈاکٹر طاہرالقادری اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو انٹرویو دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ مال روڈ کے تاجروں کو نقصان سے متعلق تشویش رہتی ہے اس سے قبل جب ہم لاہور آئے تھے تو مال روڈ کی مارکیٹس کے اطراف اجتماع نہیں کیا تھا۔
انہوں کل کے دھرنے کےحوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ناصر باغ کے آگے شہدا کی فیملیز بیٹھیں گی اور ہم مال روڈ پرمارکیٹس کی طرف نہیں جارہے یہی وجہ ہے کہ جج صاحب نے درخواست گزارسے پوچھا دھرنا ناصر باغ کی طرف ہورہا ہے آپ کوکیا اعتراض ہے؟
طاہر القادری نے مذید بتایا کہ دھرنے کو رکوانے کے لیے درخواست گزار نے ناصر باغ کی طرف دھرنے پربھی اعتراض کیا ہے جس پر جج صاحب نے درخواست گزار سے کہا ہے کل صبح 10 بجے سماعت سنیں گے جہاں ہمارا وکیل بھی موجود ہوگا اور انشاءاللہ ہمارا پروگرام طے شدہ لائحہ عمل کے مطابق ہی ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ذمہ صرف فلیٹس کی تحقیقات نہیں تھی بلکہ جےآئی ٹی کوان کے تمام معاملات کی تحقیقات کا اختیار بھی تھا چنانچہ نواز خاندان نے جو کچھ چھپا رکھا تھا جے آئی ٹی منظرعام پر لے آئے اور ابھی ریفرنس بھی جانے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ رپورٹ میں اگرآپ ذمہ دارنہیں توجسٹس باقرنجفی کی رپورٹ کیوں دبائے بیٹھے ہیں ؟ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ماڈل ٹاؤن کیس کی فوری سماعت کی جائیں اور 3 رکنی بینچ کیس کی فوری سماعت کرے۔
انہوں نے مذید کہا کہ ڈھائی سال سےعدلیہ کے پاس درخواست دائرہے، واقعہ کے 56عینی شاہد موجود ہیں لیکن اب تک لواحقین کو انصاف نہیں مل سکا ہے اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ مکمل طور پرغیرجانبدار بینچ ماڈل ٹاؤن کیس کا فیصلہ کرے اور مظلوم و نادار لواحقین کو انصاف مہیا کریں تاکہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو۔
ملک میں آمد اور بار بار روانگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں علامہ طاہر القادری نے کہا کہ ہماری حکمت عملی ہے کہ کتنا وقت باہردینا ہے اور کتنا پاکستان میں دینا ہے اور 3 سے 4 دن کی مصروفیات پر بیرون ملک آنا جانا رہے گا تاہم اب بیشتر وقت ملک میں ہی گذرے گا۔
قومی اسمبلی کے حلقے 120 میں ضمنی الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حلقے میں حصہ لینے، حمایت کرنے یا امیدوار سامنے لانے سے متعلق فیصلہ کورکمیٹی کرتی ہے لیکن یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ الیکشن سسٹم شفاف نہیں ہے اور دوسری جانب لاہور میں تمام بیوروکریسی بھی مسلم لیگ (ن) کی ہے۔
علامہ طاہر القادری نے مذید کہا کہ لاہور میں ضمنی الیکشن کون جیتے گا یہ کہنا قبل از وقت ہے تاہم حقائق میں بیان کرچکا ہوں اور یہ بات بھی واضح رہے کہ کسی کا مقبول ہونا کامیابی کی ضمانت نہیں ہے۔