تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

ماسکو:  افغان طالبان نے ماسکومذاکرات کوکامیاب قرار دے دیا، کانفرنس میں مذاکرات جاری رکھنے اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پراتفاق ہوا  ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن سے متعلق ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں افغان حکومت کے نمائندوں کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ۔

کانفرنس کے اعلامیے میں افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

افغان وفد کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگومیں ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا ہے اوراس بارے میں پیشرفت ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں : طالبان پورے افغانستان پر قبضے کے خواہش مند نہیں ہیں: شیر عباس ستانکزئی

گذشتہ روز عباس ستنکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان بزورِ طاقت پورے ملک پر قابض ہونا نہیں چاہتے کیونکہ اس کی وجہ سے امن قائم ہونا ممکن نہیں، مذاکراتی عمل اپنی جگہ مگر طالبان اُس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے جب تک غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے چلی نہیں جاتیں۔

مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو بالکل خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم انہیں شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق سارے حقوق اور تحفظ فراہم کریں گے، لڑکیاں اسکول ، یونیورسٹی جاسکیں گی اور خواتین ملازمت کی بھی اجازت ہوگی۔

خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

تاہم افغان صدراشرف غنی کو تاحال افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -