منگل, دسمبر 10, 2024
اشتہار

توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کا معافی نامہ مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی توہین عدالت انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کا معافی نامہ مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی توہین عدالت انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کا معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری کو اپنے کہے پر پشیمانی نہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ طلال چوہدری نے پی سی او کے جج کس کو کہا، کس کو یہ باہر نکالنا چاہتے ہیں؟

- Advertisement -

مزید پڑھیں: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

انہوں نے کہا کہ کیوں نہ ہم ان کی سزا میں اضافہ کر دیں، ہم انہیں سزا میں اضافے کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔

طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ طلال چوہدری سے غلطی ہوئی اور وہ معافی مانگ رہے ہیں، آپ پہلے سن لیں کہ انہوں نے کیا کہا۔

چیف جسٹس نے عدالت میں ویڈیو کلپ چلانے کا حکم دیا، ویڈیو دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے طلال چوہدری پر مزید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری بتائیں ہم میں سے کون پی سی او جج ہے، روسٹرم پر آکر بتائیں کس کو نکالنا چاہتے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ پی سی او ججز کے بارے میں خود سپریم کورٹ کا اپنا فیصلہ موجود ہے، میں نے پی سی او ججز کی بات کی تھی موجودہ عدالت کی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے اب بھی نہ معافی مانگی نہ شرمندگی کا اظہار کیا جس پر طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ طلال چوہدری اپنی بات سمجھا نہیں پا رہے۔ طلال چوہدری کہنا چاہتے ہیں کہ موجودہ ججز کے بارے میں نہیں کہا۔

انہوں نے کہا کہ طلال چوہدری کا معافی نامہ پہلے ہی عدالت کے ریکارڈ پر موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وہ معافی نامہ مسترد کرتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو مؤکل کی طرف سے معافی نہیں مانگنی چاہیئے تھی، طلال چوہدری کو اپنے اقدام پر خود پشیمانی ہونی چاہیئے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ کئی پروگرامز میں اپنے اقدام پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ترجمان سپریم کورٹ سے ٹاک شوز میں گفتگو کا ریکارڈ بھی منگوا لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سزا ختم کر دیتے ہیں طلال لکھ کر دیں 5 سال الیکشن نہیں لڑیں گے، یہ کسی کی ذات نہیں ادارے کے وقار کی بات ہے۔

وکیل نے کہا کہ سزا کے بعد 5 سال تک طلال چوہدری وکالت نہیں کر سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری وکالت چھوڑیں یہ سیاست ہی کریں۔

وکیل نے کہا کہ آپ نے معاملے پر نوٹس لیا ہے آپ مقدمے کو نہ سنیں جس پر عدالت نے وکیل طلال چوہدری کے اعتراض کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ کی تضحیک اور توہین کی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے 5 منٹ قید کی سزا کاٹی۔

بعد ازاں طلال چوہدری نے اپنی نااہلی کے فیصلے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں اسے کالعدم قرار دیا جائے، شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ استغاثہ کے مؤقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کو نظر انداز کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا، الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں