کراچی: شہرِ قائد کے علاقے شارع فیصل پر لڑکی نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگا دی، پولیس نے مسافر لڑکی کو ہراساں کرنے کے الزام میں ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق شارع فیصل پر ایک لڑکی نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگا دی، نجی آن لائن ٹیکسی کمپنی کے ڈرائیور کو شہریوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
[bs-quote quote=”ڈرائیور مجھے گھور رہا تھا: لڑکی کا پولیس کو بیان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کی ٹیکسی کے ڈرائیور نے اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر اسے گاڑی سے اترنا پڑ گیا۔ واقعے کی وجہ سے شارع فیصل پر گورا قبرستان کے قریب ٹریفک جام ہو گیا۔
نجی ٹیکسی میں ہراسگی کا شکار ہونے والی خاتون نے پولیس کو بیان دیا ’ڈرائیور مجھے گھور رہا تھا۔‘
دوسری طرف ایس ایس پی ساؤتھ سمیع اللہ سومرو نے بتایا کہ نجی کمپنی کے ٹیکسی ڈرائیور اور گاڑی کو تھانے منتقل کر دیا گیا ہے تاہم ان کے بیان نے شارع فیصل پر لڑ کی کے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگانے کے واقعے کو مشکوک بنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے وفاقی خواتین تحفظ ایکٹ 2010 کو اپنانے کی منظوری دے دی
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ خاتون اگر چلتی گاڑی سے چھلانگ لگاتی تو زخمی ہو جاتی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ لڑکی کی مدعیت میں درج کر لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں ہراساں کرنے کی دفعہ 352 شامل ہے۔
[bs-quote quote=”لڑکی نے رائیڈ تبدیل کی تومیں نے بھی راستہ بدلا، لڑکی کے چھلانگ لگانے پر میں بھی پریشان ہو گیا تھا: ڈرائیور” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]
دوسری طرف ڈرائیور نے پولیس کو بیان میں لڑکی کو ہراساں کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کو ہراساں نہیں کیا، اگر ہراساں کرتا تو موقع سے فرار ہو جاتا، لڑکی نے رائیڈ تبدیل کی تومیں نے بھی راستہ بدلا، لڑکی کے چھلانگ لگانے پر میں بھی پریشان ہو گیا تھا، آن لائن کمپنی کے پاس ہمارا ہر قسم کا ریکارڈ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ 16 اکتوبر کو سندھ کابینہ نے وفاقی خواتین تحفظ ایکٹ 2010 کی منظوری دے دی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمۂ نسواں ترقی کو قانون بنانے کی ہدایت کر دی۔ ایکٹ کے تحت خواتین کو چھیڑنا، ہراساں کرنا، جنسی تشدد نا قابلِ معافی جرم ہوگا۔