کراچی: سندھ بھر کے اساتذہ نے تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا تو پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارچ کیا اور 3 خواتین اساتذہ کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرسندھ اسمبلی کےباہراساتذہ نے احتجاج کیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور 3 خواتین اساتذہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔
پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج شروع ہونے کے بعد مظاہرین اور اہلکاروں کے مابین دھکم پیل بھی ہوئی جس کے بعد افسران نے واٹرکینن طلب کی۔
خواتین اساتذہ کی گرفتاری کے بعد دیگر اساتذہ نے رضاکارانہ طور پر گرفتاریاں پیش کیں۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ سندھ حکومت جلد از جلد تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔
نمائندہ اے آر وائی انور خان کے مطابق اساتذہ کا دھرنا گزشتہ 7 گھنٹوں سے جاری تھا، اس دوران سیکریٹری تعلیم نے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے ایک وفد بھی بھیجا تاہم انہوں نے انکار کردیا اور سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے لگے۔
انور خان کا کہنا ہے کہ ’اساتذہ کی بھرتیاں سابق صوبائی وزیرتعلیم پیر مظہر الحق کے دورکی گئی تھیں تاہم اُن کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی تھی‘۔
وزیرتعلیم سندھ جام مہتاب کامحکمےمیں جعلی بھرتیوں کا اعتراف
صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب کا کہنا ہے کہ ’ان تمام افراد کی بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئیں ہیں اس لیے ان سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی واجبات ادا کیے جائیں گے‘۔
جام مہتاب نے کہا کہ کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے والے اساتذہ جعلی ہیں، 2012 میں تھوک کے حساب سے اساتذہ بھرتی کئے گئے، آسامیاں موجود نہیں تھیں پیسے لے کر بھرتیاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں صوبے میں تئیس ہزار جعلی بھرتیاں ہوئیں، تمام اساتذہ کو ٹیسٹ کے مرحلے سے گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بعدازاں پولیس نے زیر حراست 20 اساتذہ میں سے 15 کو رہا کرکے 5 اساتذہ کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ 5 اساتذہ کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔