تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

تھائی وزیر اعظم کا 30 سال بعد سعودی عرب کے دورے کا اعلان

ریاض: تھائی لینڈ کے وزیر اعظم نے سعودی عرب کے دورے کا اعلان کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم منگل کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے، تقریباً تین دہائی قبل زیورات کی چوری کے معاملے پر سفارتی تنازع کے بعد دونوں ممالک کے درمیان یہ پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات ہوگی۔

تھائی لینڈ کے وزیر اعظم 25 سے 26 جنوری تک سعودی عرب کے دورے پر ہوں گے۔

روئٹرز کے مطابق 1989 میں سعودی شہزادے کے محل میں کام کرنے والے ایک تھائی چوکیدار نے تقریباً 20 ملین ڈالر کے زیورات کی چوری کی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے بنکاک کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو گھٹا دیا تھا، اس واقعے کو ‘بلیو ڈائمنڈ افیئر’ کہا جاتا ہے، اس نایاب نیلے ہیرے سمیت بڑی تعداد میں جواہرات برآمد ہونا ابھی باقی ہے۔

سعودی وزارت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم پرایوتھ چان اوچا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر منگل کو سعودی عرب کا 2 روزہ دورہ شروع کریں گے۔

وزارت نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان جاری مشاورت کے درمیان ہو رہا ہے جس کی وجہ سے مشترکہ دل چسپی کے امور پر دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آ سکیں گے۔

واضح رہے کہ زیورات کی چوری کا یہ واقعہ تھائی لینڈ کے سب سے بڑے حل طلب اسراروں میں سے ایک ہے، چوری کے بعد تباہی کا ایک خونی سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جس میں تھائی لینڈ کے کچھ اعلیٰ پولیس جنرلوں کو ملوث پایا گیا۔

چوری کے ایک سال بعد تھائی لینڈ میں تین سعودی سفارت کاروں کو ایک ہی رات میں تین الگ الگ واقعات میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ایک ماہ بعد، ایک سعودی تاجر محمد الرویلی، جو فائرنگ کے ایک واقعے کا عینی شاہد تھا، لاپتا کر دیا گیا اور بعد ازاں 2014 میں، تھائی فوجداری عدالت نے پانچ افراد کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا، جن میں ایک اعلیٰ پولیس افسر بھی شامل تھا، جن پر روئیلی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

اب تھائی لینڈ تیل کی دولت سے مالا مال مملکت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا خواہش مند ہے، اس واقعے کے بعد سے تھائی لینڈ کو دو طرفہ تجارت اور سیاحت کی آمدنی رکنے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور دسیوں ہزار تھائی تارکین وطن کارکن ملازمتوں سے محروم رہے۔

Comments

- Advertisement -