تازہ ترین

ڈریپ نے امراض چشم میں ایواسٹین انجیکشن کا استعمال غیر قانونی قرار دے دیا

اسلام آباد: ڈریپ نے امراض چشم میں ایواسٹین انجیکشن...

چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر...

خاور مانیکا کو گرفتار کرلیا گیا

لاہور : سرکاری رقبہ پر ناجائز تعمیرات کے الزام...

وفاقی حکومت کے بعد مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کا بھی سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض

اسلام آباد : وفاقی حکومت کے بعد مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے بھی سپریم کورٹ کے بینچ پراعتراض اٹھادیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف کیس میں مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹری نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔

جواب میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کو سنے بغیر کمیشن کی کارروائی روک دی گئی، کمیشن نے آرٹیکل 209 پر اپنا موقف پہلے اجلاس میں واضح کردیا تھا، واضح کیا تھا کمیشن کی کارروائی کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہ سمجھا جائے۔

جواب میں بتایا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواست دائر کی، مبینہ آڈیو لیک کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ یہ کیس سنے، ذاتی مفادات سے متعلق کیس کوئی جج نہیں سن سکتا۔

جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، کمیشن کو یہ ذمہ داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔

جواب میں یہ موقف بھی اپنایا گیا کہ کمیشن یقین دلاتا ہےکہ متعلقہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائیگا ۔ آڈیو کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

گذشتہ روز وفاقی حکومت نے آڈیولیکس کمیشن کیس میں بینچ پراعتراضات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس ،جسٹس اعجاز الااحسن، جسٹس منیب اختر کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالااحسن،جسٹس منیب اختر 5 آڈیو لیک کامقدمہ نہ سنیں اور تینوں معزز ججز پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔

وفاقی حکومت نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ 26مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کوپذیرائی نہیں دی گئی، عدالتی فیصلوں،ججز کوڈ آف کنڈیکٹ کےمطابق جج اپنے رشتےکا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

Comments

- Advertisement -