کراچی کے علاقے کیماڑی میں پرُ اسرار زہریلی گیس کا معمہ حل ہوگیا، واقعہ سویابین کی گرد کے پھیلاؤ کے باعث پیش آیا جس کے نتیجے میں 14 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
وزیراعلی سندھ کے مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹ میں بتایا کہ پراسرار گیس سے متعلق کراچی یونیورسٹی کے ماہرین نے ابتدائی رپورٹ جمع کرادی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیماڑی واقعہ سویابین کی گرد کے پھیلاؤ کےباعث پیش آیا، یہ سویابین کراچی پورٹ پر لنگرانداز جہاز میں موجود ہے۔
بیرسٹر مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ اس قسم کےواقعات دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پیش آچکے ہیں۔
Preliminary report has been submitted by experts at Khi Uni which suggests that Keamari incident happened due to over exposure of soybean dust which is known to have also caused similar incidents in other parts of the world. This soybean is in a shipment docked at Khi Port
— Murtaza Wahab Siddiqui (@murtazawahab1) February 18, 2020
ریسرچ آف کیمسٹری جامعہ کراچی نے رپورٹ میں بتایا کہ ہلاک افراد کےخون کےنمونوں کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی ہے اور نمونوں میں سویابین ڈسٹ کا انکشاف ہوا، سویابین ڈسٹ انسانی صحت کیلئےخطرناک ہے، ڈسٹ کاوائرس 2 سال پہلے اسپین میں بھی آیا تھا جس سے متعدد افراد متاثر ہوئے تھے۔
ریسرچ آف کیمسٹری جامعہ کراچی تحقیقی رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کر دی ہے۔
واضح رہے کہ کیماڑی میں زہریلی گیس سے دو روز کے دوران اب تک 14 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 300 سے زائد افراد متاثر ہوئے جو شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
زہریلی گیس کے باعث علاقہ مکین خوف و ہراس میں مبتلا ہیں، کیماڑی اور اطراف کے علاقوں میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ کے پی ٹی میں بھی کام ٹھپ ہے۔