تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

تھرکول منصوبے میں مصروف عمل تھر کی پہلی خاتون انجینئر

تھر پارکر: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں کوئلہ سے بجلی بنانے کے سب سے بڑے تھر کول پروجیکٹ میں ایک خاتون انجینئر بھی شامل ہیں، تاہم اس انجینیئر کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ تھر سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔

ابھی تھر کول منصوبے میں تھر کے علاقے اسلام کوٹ میں خواتین نے ہیوی ڈمپرز چلا کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہی تھا کہ تھر سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون انجینئر کرن سدھوانی بھی منظر عام پر آگئیں جو تھرکول منصوبے کی تعمیراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: تھری خواتین نے ہیوی ڈمپر چلانا شروع کر دیا

کرن تھر کی پہلی خاتون انجینئر ہیں جنہوں نے مہران یونیورسٹی سے اپنی انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے تھر کول منصوبے میں ملازمت کے لیے درخواست دی تو وہ بہت زیادہ خوفزدہ تھیں کیونکہ اس کے لیے انہیں بے شمار ٹیسٹوں سے گزرنا تھا۔ تاہم ایک کے بعد ایک وہ مختلف مرحلوں میں کامیاب ہوتی گئیں اور تھر کول ٹیم کا حصہ بن گئیں۔

فی الوقت وہ اس منصوبے میں کام کرنے والی واحد خاتون ہیں۔

کرن کا کہنا تھا کہ جب انہیں ملازمت مل گئی تو ان کے والد نے انہیں اس علاقے میں رہائش کی اجازت دینے کے لیے صاف انکار کردیا جو تھر کول کی ٹیم اور کارکنان کے لیے مختص کیا گیا تھا۔

انہوں نے اسے کہا کہ اسے روز سفر کر کے ملازمت پر جانا اور شام میں واپس گھر آنا ہوگا۔

تاہم کرن وہاں رہ کر کان کنی اور دیگر تمام کاموں کو دیکھنا اور سیکھنا چاہتی تھی۔ بعد ازاں کرن کے والد نے اس جگہ کا دورہ بھی کیا اور وہاں کا محفوظ ماحول دیکھ کر وہ کرن کو وہاں بھیجنے کے لیے رضا مند ہوگئے۔

کرن کہتی ہے، ’لڑکیاں صرف استاد نہیں بن سکتیں، وہ مشکل شعبوں میں بھی جا سکتی ہیں اور وہاں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں‘۔

جب تھر میں خواتین ٹرک ڈرائیورز کو منتخب کیا جارہا تھا تب کرن نے مختلف علاقوں میں جا کر کئی خواتین سے ملاقات کی تھی اور انہیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنے گھر اور علاقے کی خوشحالی کے لیے اس معاشی عمل کا حصہ بنیں۔

مزید پڑھیں: صحرا کے آسماں کی خدا خیر کرے اب

انہوں نے بتایا، ’لیکن بہت سی خواتین پہلے ہی اس کے لیے پرجوش تھیں۔ ان میں سے کچھ ایسی تھیں جنہیں کوئی معاشی تنگی نہیں تھی، تاہم وہ باہر نکل کر کام کرنا چاہتی تھیں اور خود کو منوانا چاہتی تھیں‘۔

کرن کو موسیقی سننا اور کتابیں پڑھنا بے حد پسند ہے، اس کے علاوہ وہ ٹیبل ٹینس کھیلنے کی بھی شوقین ہے۔

کرن سدھوانی مستقبل میں مزید ایسے کام کرنا چاہتی ہے جس سے اس کے علاقے تھر میں خوشحالی آئے اور وہاں کے لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -