تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

پاکستان سمیت دیگر کئی معاشروں میں جہاں بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو بیٹی کی پیدائش کو رحمت خیال کرتے ہوئے بہت خوش ہوتے ہیں۔

تاہم اس کی سب سے بہترین مثال چین کا موسو قبیلہ ہے جہاں بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

چین کے صوبہ یونان میں ہمالیہ کی پہاڑوں کے دامن میں آباد اس قبیلے میں شجرہ نصب اور خاندان عورت کے نام سے آگے بڑھتا ہے۔ خواتین ہی اس قبیلے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

ایسے قبیلے دنیا کے کئی حصوں میں آباد ہیں تاہم اب ان کی تعداد کم ہورہی ہے۔

خواتین کی اہمیت کے پیش نظر اس قبیلے میں بیٹی پیدا ہونا ایک باعث مسرت لمحہ ہوتا ہے اور بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

لیکن اگر یہاں لڑکا پیدا ہوجائے تو بیرونی دنیا کے برعکس یہ خواتین مردوں کی طرح نہ ہی تو اسے بوجھ سمجھتی ہیں اور نہ ہی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہیں، بلکہ وہ کھلے دل سے لڑکے کا بھی استقبال کرتی ہیں، اور اس سے محبت بھی کرتی ہیں۔

البتہ یہاں توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی ہیں جنہیں بہت قیمتی خیال کیا جاتا ہے۔

مدر سری نظام پر مشتمل اس قبیلے میں مردوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ گھر کے تمام فیصلے خواتین کرتی ہیں اور مرد ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔

گھر اور باہر کے تمام امور کی ذمہ دار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

یہ قبیلہ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی روایات پر قائم ہے، تاہم اب اس میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

کچھ عرصہ قبل یہاں سے قریب ایک ایئرپورٹ اور ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے جس کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو عورتوں کی حکومت پر قائم اس قبیلے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

علاقے میں سیاحت کے بڑھتے رجحان کے باعث اب مرد بھی خاصے فعال ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔

نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ قبیلے کی روایات بھی تبدیل ہورہی ہیں تاہم اس قبیلے کا مرکز یعنی عورت کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے۔

Comments

- Advertisement -