تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

آرمینی نسل سے متعلق قرارداد امریکا اور ترکی کے تعلقات متاثر کرے گی، ترکی

انقرہ : ترکی نے امریکی سینٹ کی طرف سے آرمینی باشندوں کے قتل عام سے متعلق ایک بل کی منظوری پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سینٹ کی قرارداد سے واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان تعلقات خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق انقرہ نے متنبہ کیا ہے کہ امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز آرمینی نسل کشی کو تسلیم کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کرکے امریکا اور ترکی کے باہمی تعلقات خطرے میں ڈال دیے ہیں۔

ترکی کے ایوان صدر کے ڈائریکٹراطلاعات فخرالدین الٹن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے کچھ ارکان کا رویہ ترکی امریکا تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے‘ سینیٹ میں امریکی فیصلے سے ہمارے دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے پر ووٹ ڈالنے والے سیاستدان تاریخ میں ان عہدیداروں کے طور پر یاد رکھاجائے گا جنہوں نے ترکی اور امریکا کے مابین تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا۔

ادھر تُرک صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا کہ ترکی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے۔

ترک نیوز ایجنسی نے ترک وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی سینیٹ کے مبینہ آرمینی نسل کشی کے مسودے کو اپنانا ماضی کی سیاست کرنے کی ایک شرمناک مثال ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو امریکی سینیٹ نے آرمینی نسل کشی کو تسلیم کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کی۔ قرارداد کی منظوری نے انقرہ کو مشتعل کردیا، تقریبا 30 ممالک آرمینی نسل کشی کو تسلیم کرتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق سلطنت عثمانیہ کی افواج نے پہلی جنگ عظیم کے دوران آرمینیا میں 12 سے 15 لاکھ کے درمیان آرمینی باشندے قتل کردیے تھے، اس وقت آرمینیا جرمنی اورہنگری کا اتحادی تھا۔ ترکی ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

Comments

- Advertisement -