پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت بچوں کی پیدائش کے لیے سیزیرین آپریشن کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین کے مطابق موٹاپا اس آپریشن کے رجحان میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیزیرین آپریشن نہ صرف ماں کی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ بڑے ہونے کے بعد بچے میں بھی طبی مسائل پیدا کرسکتا ہے۔
امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق حاملہ ماؤں میں موٹاپا ان کے سیزیرین آپریشن کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فربہ ماؤں کے بچے بھی فربہ ہوتے ہیں جو پیدائش کے وقت پیچیدگی کا سبب بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دوران حمل ان عادات سے پرہیز ضروری
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 1 ہزار میں سے 36 بچے آپریشن کے ذریعے پیدا ہو رہے ہیں۔
چند عشروں قبل تک پیدائش کے وقت ہونے والی پیچیدگی ماں اور بچے دونوں کی ہلاکت کا باعث بنتی تھی تاہم جدید سائنس نے سیزیرین آپریشن کو آسان اور عام بنا دیا ہے۔
سیزر روم کی پیدائش کے وقت کیا جانے والا آپریشن
سیزیرین آپریشن کا سب سے پہلا کیس روم کے بادشاہ جولیس سیزر کی پیدائش کے وقت کیا گیا جس کی پیدائش 1 سو سال قبل مسیح ہوئی۔
تاریخی کتابوں کے مطابق سیزر کی پیدائش کے وقت اس کا باپ جو اس وقت روم کا حکمران تھا، نہایت خوش تھا۔ سیزر کی زچگی اس کی ماں کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوئی۔ بچہ ماں کے کولہے کی ہڈی کے تنگ ہوجانے کی وجہ سے عام طریقے سے ڈیلیور نہ ہو پایا۔
دوسری جانب سیزر کے باپ نے دائیوں کو پیغام بھجوا دیا کہ اگر اس کے تخت کے وارث کو کچھ ہوا تو وہ سب کو مار ڈالے گا۔ اتنے میں سیزر کی ماں درد کی شدت کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
تب ایک تجربہ کار دائی نے مشکل ترین فیصلہ کیا اور خنجر سے مردہ ماں کا پیٹ چاک کر کے بچے کو زندہ باہر نکال لیا۔
یہیں سے سیزیرین آپریشن کی ابتدا ہوئی جو آنے والے وقتوں میں ماں اور بچے کی جان بچانے کا سبب بھی بن گئی۔