تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرے، سعودی عرب

ریاض : سعودی حکومت نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کردہ صیہونی ریاست کی منظوری کے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کے متنازعہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ میں اسرائیل کو خصوصی طور پر صیہونی ریاست تسلیم کرنے کے متنازعہ مسودے کو منظور کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بے باک انداز میں مسترد کردیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ کے سینئر ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والا بل یہودیت کے بین الااقوامی اصولوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور مترادف ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی قومیت کے متنازعہ بل کی منظوری کے باعث عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے اور مذکورہ بل کے خلاف چارہ جوئی کرنے پر زور دیا، کیوں کہ یہودی قومیت کے مسودے کی منظوری سے فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز پر اسرائیلی کوششیں مزید تیز ہوگیں۔

سعودی وزارت خارجہ کے سینئر ذرائع بتایا کہ اسرائیل کے قوم پرست اراکین پارلیمنٹ کے مذکورہ اقدامات کے باعث فلسطینوں کی قومی شناخت اور قانونی حقوق کو خطرات در پیش ہیں۔

یاد رہے کہ غاصب اسرائیل کو صیہونی ریاست تسلیم کرنے کا متنازعہ بل اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، جس میں 120 ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ کے 62 اراکین نے بل کے حق میں ووٹ دے کر متنازعہ بل کو منظور کرکے اسرائیل کو صیہونی ریاست کا درجہ دیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں 55 ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیئے تھے، جبکہ 3 اراکین پارلیمنٹ نے انتخابی عمل میں حصّہ ہی نہیں لیا تھا۔

خیال رہے کہ غاصب صیہونی ریاست کی آبادی کا 20 فیصد حصّہ عرب یہودیوں پر موجود مشتمل ہے، جنہیں اسرائیلی قوانین کے تحت برابری کے حقوق دیئے گئے ہیں تاہم عرب اسرائیلیوں کی جانب سے طویل سے مدت سے شکایات درج کروائی جاتی رہی ہیں کہ انہیں دوسرے درجے کا شہری گردانا جاتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -