تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

دنیا کا سب سے انوکھا سوئمنگ پول

وارسا: یورپی ملک پولینڈ میں دنیا کے سب سے گہرے سوئمنگ پول کا افتتاح کردیا گیا، یہ سوئمنگ پول زیرِ زمین مصنوعی غاروں اور قدیم مایا تہذیب کے کھنڈرات پر مشتمل ہے۔

یہ سوئمنگ پول پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں قائم کیا گیا ہے جس کی گہرائی تقریباً 150 فٹ ہے، افتتاح ہونے والے اس پول کی خاص بات یہ ہے اس میں زیرزمین مصنوعی غاریں ہیں اور مایا تہذیب کے کھنڈرات بھی رکھے گئے ہیں، اس وجہ سے یہ دنیا کا سب سے گہرا اور منفرد سوئمنگ پول ہے۔

اس پول میں  8 ہزار مکعب میٹر پانی موجود ہے جو عام 25 میٹر کے پول سے 20 گنا زیادہ مقدار ہے
فوٹو: اے ایف پی—

اس سوئمنگ پول کو ڈیپ اسپاٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں آٹھ ہزار مکعب میٹر پانی موجود ہے جو عام پچیس میٹر کے پول سے بیس گنا زیادہ مقدار ہے، اس پول میں اسکوبا اور فری ڈائیورز کے لیے ایک جگہ موجود ہے۔

—فوٹو: ڈیپ اسپاٹ فیس بک پیج

ٹرینگ سینٹر ہونے کی وجہ سے یہ سوئنگ پول لاک ڈاؤن کے دوران بھی کھلا رہے گا، اس پول کے حوالے سے دیگر امور پر بھی غور کیا جارہا ہے، ممکنہ طور پر اس میں نئی جدت بھی لائی جائے گی۔

پول کے افتتاح کے موقع پر ڈیپ اسپاٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ‘ یہ دنیا کا سب سے گہرا پول ہے’۔ خیال رہے کہ اٹلی میں قائم 42 میٹر گہرے سوئمنگ پول کو سب سے گہرے سوئمنگ پول کا اعزاز حاصل ہے۔

—فوٹو: ڈیپ اسپاٹ فیس بک پیج

گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ کی انتظامیہ نئے پول کا معائندہ کرے تو یہ دنیا کا سب سے گہرا سوئمنگ پول بن سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اگلے سال 2021 میں برطانیہ میں 50 میٹر گہرا بلیو ابیس پول کھولا جارہا ہے۔

ڈیپ اسپاٹ کے ڈائریکٹر نے یہ بھی بتایا کہ پول کے نیچے کھنڈرات اور غاریں موجود ہیں، اسے ٹریننگ کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہاں مختلف آلات کی آزمائش بھی کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ اس پول کی تیاری میں تقریباً دو سال لگے اور خطیر رقم خرچ ہوئی۔

Comments

- Advertisement -