کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لیڈیزکلب لاڑکانہ کی اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نےڈپٹی کمشنرلاڑکانہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لیڈیز کلب لاڑکانہ کی اراضی کو کمرشل مقاصد کے لیے تبدیل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
اے جی سندھ نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ لاڑکانہ جناح گارڈن کی کل اراضی 20 ہزار اسکوائریارڈ ہے جبکہ جناح گارڈن میں 3 ہزار اسکوائریارڈ پرلیڈیزکلب لاڑکانہ قائم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاڑکانہ جناح گارڈن کی اراضی میں نیشنل ہیلتھ سینٹر، لاڑکانہ پریس کلب، سرکاری اسکول قائم ہیں۔
اےجی سندھ نے کہا کہ میونسپل کمیٹی لاڑکانہ نے دکانیں بنا کرکرایے پردے رکھی ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ میونسپل کمیٹی لاڑکانہ کواراضی الاٹمنٹ کا اختیار تھا۔
کیا آپ فضلہ ملا پانی پی سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ سندھ سے سوال
چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، پارک عوام کی ملکیت ہیں، ماسٹرپلان کے مطابق پارک ہوا تو ہرقسم کی تعمیرات ختم کرائیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت چاہےتوبھی پارک پر کچھ اورنہیں بنا سکتی، ڈپٹی کمشنرلاڑکانہ نے کیسے الاٹمنٹ کی ، جائزہ لیں گے۔
اس موقع پرچیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک کھوکھا بھی الاٹ کرنے کا اختیار نہیں اور یہاں جس کا دل چاہتا ہے زمینیں الاٹ کردیتا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بتایا جائےکس نےعدالتوں سےحکم امتناع لے رکھا ہے، جناح گارڈن سے متعلق زیرسماعت کیسزسپریم کورٹ لائیں، ہم خود ان تمام مقدمات کا جائزہ لیں گے۔
عدالت نے جناح گارڈن سے متعلق اے جی سندھ کو تفصیلات 15 روز میں پیش کرنےکی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ڈپٹی کمشنرخود پیش ہوں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔