اتوار, دسمبر 8, 2024
اشتہار

کرونا وائرس چین سے پھیلنے کے شواہد نہیں‌ ملے، ڈبلیو ایچ او

اشتہار

حیرت انگیز

بیجنگ: کرونا کی ابتدا اورپھیلاؤ کے  حوالے سے تحقیق کرنے والے عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ انہیں ووہان کی گوشت منڈی اور لیبارٹری سے وائرس پھیلنے کے کوئی ثبوت اور شواہد نہیں ملے۔

چینی میڈیا رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے تحقیق کرنے والی ڈبلیو ایچ او کی ٹیم میں شامل روسی ڈاکٹر ولادی میر دید کوف نے کہا کہ کرونا وائرس کے ووہان کی گوشت کی منڈی سے پھوٹنے کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا البتہ ایسا ممکن ہے کہ وائرس یہاں پیدا ہوا ہو۔

انہوں نے کرونا کی جڑ کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ ووہان کی گوشت منڈی میں وبا کی روک تھام کے حوالے سے احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جارہا ہے، جس کو دیکھ کرکہا جاسکتا ہے کہ وائرس ووہان میں اگر پیدا بھی ہوا تو وہاں سے پھیلا نہیں ہے۔

- Advertisement -

اُن کا کہنا تھا کہ ووہان وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ لیبارٹری سے بھی کرونا پھیلنے کے کوئی شواہد نہیں ملے کیونکہ لیبارٹری تمام ضروری سامان سے لیس ہے، وہاں سے کسی وائرس کے پھوٹنے کا تصور کرنا بہت مشکل ہے۔

مزید پڑھیں: کرونا کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ووہان مارکیٹ پہنچ گئی

واضح رہے کہ ووہان لیبارٹری کو سال 2002۔2003 میں سارس وبا کے بعد چمگادڑوں کے کرونا وائرس کی جنیاتی معلومات  کے آرکائیو کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور کورونا وبا پھیلنے کے بعد سے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس لیبارٹری میں کرونا کو مصنوعی طور پر پیدا کیا گیا، جس کے بعد وائرس لیبارٹری سے باہر نکلا اور پوری دنیا میں پھیلا۔

یاد رہے 2019 کے آخر میں چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوئے تھے، جس کے بعد یہ وائرس دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر میں پھیل گیا، امریکا کے سابق صدر ٹرمپ نے متعدد بار کرونا کے پھیلاؤ کا الزام چین پر عائد کیا تھا۔

چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ کرونا وائرس ہیٹ اسٹروک کے دوران بھارت میں پیدا ہوا اور پھر وہاں سے چین آیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں