تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی منظوری کا کوئی راستہ نکالیں، جیریمی ہنٹ

لندن : برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل کو پارلیمنٹ سئے منظور کروانے کے لیے کوئی راستہ نکال لیں۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے بدھ کے روز دورہ سنگاپور کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے شہری اپنے ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ اب اگر برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہوا تو یہ جمہوریت کےلیے نقصان دہ ہوگا، بریگزٹ ڈیل کو ترک کرنے سے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔

جیریمی ہنٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم تھریسا مے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کی اراکین پارلیمنٹ سے منظوری کےلیے جلد کوئی راستہ نکالیں۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 2018 دسمبر میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے پارلیمنٹ میں رائے شماری کروانی تھی جسے اچانک ملتوی کردیا تھا جو رواں ماہ کے وسط میں کرائی جائے گی۔

مزید پڑھیں : بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

واضح رہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹونی بلیئر کی جانب زور دیا جا رہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے مطابق دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی عوام نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دیے تھے۔

برطانیہ نے 1973 میں یورپی یونین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

Comments

- Advertisement -