تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

آن لائن شاپنگ کرتے ہوئے فراڈ سے کیسے بچا جائے؟

آج کل آن لائن شاپنگ نہایت مقبول ہورہی ہے جس سے وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ مطلوبہ اشیا گھر بیٹھے حاصل ہوجاتی ہیں، تاہم اس میں جعلسازی اور دھوکا دہی کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

آن لائن شاپنگ کرنے والوں کو دھوکے بازوں کے جال میں پھنسنے سے بچانے کے لیے ماہرین نے 7 اہم مشورے دیے ہیں۔

آن لائن ادائیگی کی کارروائی یا نجی معلومات کے اندراج سے قبل رقم کی محفوظ منتقلی کے پروٹوکول کا اطمینان کر لیں۔ گاہک اپنا براؤزر بار بار ضرور چیک کریں۔ لنک کی شروعات https کے ساتھ ہو۔ لنک کے شروع میں http تک محدود نہ ہو۔ آخر میں حرف (ایس) ہی محفوظ ویب سائٹ کی ضمانت ہے۔

شاپنگ کرتے وقت نیٹ ورک پر نظر رکھیں، کریڈٹ کارڈ کا نمبر یا نجی معلومات اس وقت ہی درج کریں جب آپ انٹرنیٹ سے کنیکٹڈ ہوں، ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہیکنگ کا خطرہ ہوتا ہے۔

شاپنگ کی کارروائی سے قبل ایپ اور کمرشل سینٹرز کو بھی چیک کر لیا جائے، ادائیگی کی معلومات حوالے کرنے سے قبل کمرشل سینٹر کے بارے میں اطمینان کرنا ضروری ہے۔

ایس ایم ایس کے ذریعے دھوکہ دہی سے بھی ہوشیار رہیں، ان دنوں اس طریقہ کار کے ذریعے دھوکہ دہی چل رہی ہے۔

اس حوالے سے یہ بات ہمیشہ مد نظر رکھیں کہ قانون کے مطابق کام کرنے والی کمپنیاں آپ سے کبھی بھی ایس ایم ایس یا ای میل کے ذریعے نجی معلومات طلب نہیں کریں گی، وہ کبھی بھی ادائیگی سے متعلق معلومات، صارفین کے نام، پاس ورڈ یا سوشل سیکیورٹی نمبر نہیں مانگیں گے۔

ماہرین کے مطابق رسائی ٹوکن سے موبائل آلات محفوظ رہتے ہیں، آن لائن شاپنگ کرتے وقت موبائل کے حوالے سے رسائی ٹوکن ایکٹو ضرور کر لیا جائے۔

آن لائن شاپنگ کرتے وقت کمپیوٹر کے آپریشنل سسٹم کو اپ ڈیٹ کریں، آن لائن شاپنگ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کریں اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے نہیں۔ کریڈٹ کارڈ انٹرنیٹ کے ذریعے ادائیگی کے حوالے سے زیادہ محفوظ ثابت ہو رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -