کراچی: وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے جسٹس ہیلپ لائن کے تحت تھرڈ نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔
انھوں نے کراچی میں منعقد ہونے والے کانفرنس میں کہا کہ عدالتی کارروائی کی ریکارڈنگ ہونی چاہیے تاکہ اسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے، ٹیپ ریکارڈنگ کے ذریعے ہی اعتراضات ختم کیے جاسکیں گے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے میرٹ پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کی بھرتی کی، میں نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے لیے انور منصور کی سفارش کی تھی۔
تیسری قومی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا کہ ہمارا جوڈیشل، ایڈمنسٹریشن اور گورننس سسٹم ٹھیک کام نہیں کر رہے ہیں۔
انور منصور نے قانونی تعلیم کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسکول ہی نہیں بلکہ کالجز کا نظام بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے، قانون صرف ڈگری کا نام نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بد قسمتی سے پاکستان قائد کے وژن سے ہٹ چکا ہے،چیف جسٹس
اٹارنی جنرل پاکستان کا کہنا تھا کہ قانون کو سمجھنا، سیکھنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے، عوام کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے لڑنا ہی قانون کہلاتا ہے۔
واضح رہے کہ پانچ دن قبل اسلام آباد میں نئے عدالتی سال پر فُل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات کا اقرار کیا تھا کہ قانون کی تعلیم دینے والے کالجز میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نا انصافی معاشرے کا حصہ بن چکی ہے، ملک قانون کی حکمرانی، شفافیت اور احتساب سے قائد کے وژن پر لایا جاسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے غیر ضروری التوا پر صفر برداشت کی پالیسی اپنالی ہے۔