پشاور : محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا نے چیتا چپکلیوں کی غیر قانونی اسمگلنگ ناکام بناتے ہوئے ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا نے کارروائی کرتے ہوئے چیتا چپکلی غیر قانونی طور اسمگلنگ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان محکمہ جنگلات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا لطیف الرحمن نے بتایا کہ ایبٹ آباد وائلڈ لائف ڈویژن نے چیتا چپکلیاں اسمگل کرنے کو ناکام بنایا ہے۔
لطیف الرحمن کا کہنا تھا کہ چپکلیاں اسمگل کرنے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرکے ملزمان کے خلاف بائیوڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ملزمان چپکلیاں تورغر سے ٹیکسلا سمگل کرنے کی کوشش کررہے تھے، کارروائی میں ملزمان کے قبضے سے 4 چپکلیاں برآمد کی گئی ہے۔
یہ چپکلیاں کیوں اسمگل کی جاتی ہے؟ اس سوال پر لطیف الرحمن نے بتایا کہ چیتا چپکلی بہت قیمتی ہوتی ہے اور ماہرین کے مطابق کینسر کی ادویات میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک چپکلی کی قیمت تین سے پانچ لاکھ روپے تک ہوتی ہے، چپکلی کی قیمت سائز اور وزن کے حساب سے ہوتا ہے۔
ترجمان محکمہ جنگلات و جنگلی حیات نے بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کے جنگلات میں بہت سے قیمتی حشرات پائے جاتے ہیں قیمتی جانوروں اور حشرات کی سمگلنگ میں ملوث لوگ ہزارہ ڈویژن رخ کررہے ہیں اور قیمتی جانوروں کو پکڑ کر اس کو سمگلنگ کرتے ہیں۔
لطیف الرحمن نے بتایا کہ محکمہ وائلڈ لائف ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرکے قیمتی جانوروں کی اسمگنگ ناکام بنائے گا۔