تازہ ترین

زمین کو ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے صرف 3 برس باقی

دنیا بھر کے چوٹی کے ماہرین نے الرٹ جاری کردیا ہے جس کے مطابق اگر اگلے 3 برسوں میں موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کو قابو کرنے کے ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو 3 سال بعد یہ پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ لے گا اور اس سے بچاؤ نا ممکن ہوگا۔

اقوام متحدہ کی سابق سربراہ برائے موسمیاتی تغیرات کرسٹینا فگیریس سمیت 6 ماہرین طب و سائنس نے جرنل نیچر میں ایک خط شائع کروایا ہے جس میں انہوں نے کلائمٹ چینج کے ممکنہ اثرات سے آگاہ کیا ہے۔

ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگلے 3 برس ہمارا اور ہماری زمین کے مستقبل کا تعین کریں گے۔

مزید پڑھیں: زمین کی تباہی میں صرف 100 سال باقی؟

خط میں کہا گیا ہے کہ اگر کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات نہ شروع کیے گئے تو 3 سال بعد یہ ہمیں ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے گا۔

ان کے مطابق 3 سال بعد خوفناک سیلاب اور شدید موسمی تغریات و تبدیلیاں ہماری زمین کا معمول بن جائیں گے جو دنیا بھر کی زراعت پر بدترین منفی اثرات کریں گے اور اس سے اربوں لوگ متاثر ہوں گے۔

کرسٹینا فگیریس کے مطابق ’کلائمٹ چینج ایک ایسا عفریت بننے جارہا ہے جس سے بچاؤ کی کوئی صورت نہیں ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

ماہرین نے 3 سال بعد کلائمٹ چینج کے ممکنہ اقدامات کو ار ریورس ایبل ڈسٹرکشن کے نام سے پکارا ہے یعنی ایسے نقصانات جن کی تلافی، اور ان نقصانات کے وجوہات سے بچاؤ کسی صورت ممکن نہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ہم سنجیدگی سے پیرس معاہدے پر عمل کرتے ہوئے سنہ 2020 تک گرین ہاؤس یا زہریلی اور نقصان دہ گیسز کے اخراج میں کمی کر لیتے ہیں تو کلائمٹ چینج تو برقرار رہے گا، تاہم اس سے ہونے والے نقصانات کی شدت کم ہوجائے جن کی تلافی بہر صورت ممکن ہوگی۔

:ماہرین نے کلائمٹ چینج کو شدید ہونے اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کرنے کے لیے کچھ تجاویز بھی دیں جن کے مطابق

قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے شمسی، آبی یا ہوا کی توانائی کے استعمال کو مزید 30 فیصد تک بڑھایا جائے۔

دنیا بھر کے مختلف شہروں اور ممالک میں فاسل فیول یعنی تیل، قدرتی گیس اور کوئلے کا استعمال کم کیا جائے اور اس کے لیے سالانہ 300 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جائے۔

مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ کم کرنے کے طریقے

الیکٹرانک گاڑیوں کی تیاری و فرخت میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے تاکہ گاڑیوں سے نکلنے والے زہریلے دھوئیں میں کمی کی جاسکے۔

جنگلات کی کٹائی میں کمی کی جائے۔

مختلف پیداواری شعبوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ماحول دوست اشیا کی پیداوار کریں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سائنس دانوں کے یہ خط شائع کرنے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چند روز قبل کیا جانے والا وہ فیصلہ ہے جس میں انہوں نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی کا باقاعدہ اعلان کردیا تھا۔

ٹرمپ نے اس معاہدے کو امریکا کے لیے اقتصادی بوجھ قرار دیتے ہوئے امریکا میں کوئلے کی ڈرلنگ کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس سے قبل عہدہ صدارت پر براجمان ہوتے ہی انہوں نے سابق صدر اوباما کے تمام ماحول دوست منصوبوں کو منسوخ کردیا تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -