بیجنگ : معروف ویڈیو ایپلیکیشن ٹک ٹاک نے ٹرمپ کی جانب سے پابندی لگانے پر ردعمل دیتے ہوئ امریکا کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشہور چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کیے جانے پر ٹک ٹاک نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو دھمکی دے دی۔
ٹک ٹاک انتظامیہ نے امریکی صدر کے اقدام پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے امریکا کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا عندیہ دے دیا۔
ٹک ٹاک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر امریکی حکومت کا اب تک کا سب سے بدترین عمل ہے جو نامعلوم رپورٹس اور معلومات کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔
ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک نے چینی حکومت سے کسی قسم کا ڈیٹا تبدیل نہیں کیا اور کسی قسم کا سینسر حکومت کے کہنے پر لگایا ہے۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ ہم تمام قانونی راستے استعمال کریں گے اور یقینی بنائیں گے کہ قانون کی پاسداری قائم رہے۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے خلاف دو ایگزیکٹو حکم نامے جاری کئے تھے، حکم ناموں میں کہا گیا تھا کہ کوئی امریکی کمپنی ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے ساتھ کام نہیں کر سکتی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو حکم نامے قومی سلامتی کے پیش نظر جاری کیے گئے ہیں، ٹک ٹاک، وی چیٹ اب امریکا میں ایپل اور گوگل ایپ پر دستیاب نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں : ٹرمپ نے ٹک ٹاک، وی چیٹ کے خلاف 2 حکم نامے جاری کر دیے
حکم نامے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان موبائل ایپس کے ذریعے کارپوریٹ جاسوسی ہو رہی ہے، ٹک ٹاک سے امریکیوں کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
حکم نامے کے مطابق امریکی سرکاری ملازمین اور کنٹریکٹرز کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹو حکم نامے پر 45 کے اندر عمل درآمد ہوگا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم حالات سے متعلق دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے، البتہ امریکا میں ٹک ٹاک کے حوالے سے بہت سارے متبادل ایپس تلاش کر رہے ہیں جس سے صارفین مستفید ہوسکتے ہیں۔