تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

پابندی سے قبل ٹک ٹاک پر کس قسم کا مواد بہت زیادہ شیئر ہو رہا تھا، انکشاف

اسلام آباد: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹک ٹاک پر بہت زیادہ جعلی مواد آنا شروع ہوگیا تھا، حکومت کی جانب سے پابندی کا فیصلہ درست ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سابق ایڈیشنل ڈی جی عمار جعفری کا کہنا تھا کہ امریکا میں بھی ٹک ٹاک پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ٹک ٹاک پرفیک چیزیں بہت زیادہ آناشروع ہوگئی تھیں،حکومت کا ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بالکل درست ہے، پاکستان سمیت دیگرممالک بھی اعتراض کریں گے تو ٹک ٹاک انتظامیہ دباؤ میں آئے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’جب بہت سارے ممالک کی جانب سے دباؤ بڑھایا جائے تو تو ٹک ٹاک انتظامیہ کو اپنے پلیٹ فارم پر شیئر کیے جانے والے قابل اعتراض مواد سے متعلق کچھ کرنا پڑےگا‘۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیونیکیشن امین الحق نے ٹک ٹاک پر عائد ہونے والی پابندی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’حکومت نے متعدد بار ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی مواد کی شیئرنگ کے حوالے سے آگاہ کیا اور اُسے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا مگر انہوں نے ہماری درخواست پر عمل نہیں کیا جس کے بعد ہم نے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا‘۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر کا ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کرنے کا مشروط اعلان

امین الحق کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک نے اگر حکومتی پالیسی پر عمل کیا اور ہماری درخواست پر بروقت کارروائی کی تو پاکستان میں ایک بار پھر انہیں کام کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -