کراچی: شہر قائد کے علاقے قیوم آباد سے ڈیفنس جانے والے راستے پر لوٹ مار کی گزشتہ روز ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو لوگوں نے سمجھا کہ موٹر سائیکل سوار گینگ سڑک پر دیگر موٹر سائیکل سوار افراد کو روک کر لوٹ مار کر رہا ہے، پولیس بھی ویڈیو دیکھ کر متحرک ہو گئی۔
اے آر وائی نیوز نے اس واقعے کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ یہ لوٹ مار کا واقعہ نہیں تھا بلکہ نو عمر اوباش لڑکوں کے دو گینگز کی آپس کی لڑائی تھی، تاہم وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے ٹک ٹاکرز کو ان کی یہ حرکت بہت مہنگی پڑ گئی ہے۔
واقعے سے متعلق ساؤتھ زون پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے، پولیس حکام نے تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ یہ معاملہ لوٹ مار کا نہیں بلکہ اوباش گروہوں میں جھگڑے کا نکل آیا، اور ویڈیو میں نظر آنے والے دراصل ٹک ٹاکرز ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق یہ اوباش لڑکے بائیک ریسنگ اور ون ویلنگ بھی کرتے ہیں، اور یہ فلموں کے منفی کرداروں یعنی ولنز اور ڈانز سے شدید متاثر ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں گروپس کا تعلق قیوم آباد اور شیریں جناح کالونی سے ہے، 8 روز قبل اتوار کو دونوں گروہوں میں دو دریا کے مقام پر جھگڑا ہوا تھا، جس پر گزشتہ روز قیوم آباد گینگ نے بدلہ لینے کا پروگرام بنایا۔
اے ایس پی نے بتایا کہ جیسے ہی شیریں جناح گینگ آیا مخالف گروپ نے اس پر حملہ کر دیا، گروہ کے ممبر عطااللہ نے مخالفین سے موٹر سائیکل کی چابی، ٹوپی اور موبائل چھیننے کا مشورہ دیا تھا۔
حکام کے مطابق اس جھگڑے کی ویڈیو گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، پولیس کو بھی اس کی اطلاع سوشل میڈیا ہی کے ذریعے ملی، جس کے بعد ویڈیو ہی کی مدد سے مرکزی ملزم کالی کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کالی کے خلاف سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفیش شروع کر دی گئی ہے، ملزم کی اسلحے کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر بھی سامنے آ گئی ہیں۔