موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گوبل وارمنگ جہاں انسانوں کے لیے خطرہ ہیں وہیں جنگلی حیات کو بھی اس سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ جنگلی حیات کی کئی نسلوں کو ان عوامل کے باعث معدومی کا خدشہ ہے، تاہم امریکا میں ایک معدومی کے خطرے کا شکار لومڑی خطرے کی زد سے باہر آچکی ہے۔
اس بات کا اعلان امریکا کے فش اینڈ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ نے کیا۔ حکام کے مطابق کیلیفورنیا میں پائی جانے والی لومڑیوں کی اس قسم کو، جن کا قد چھوٹا ہوتا ہے اور انہیں ننھی لومڑیاں کہا جاتا ہے، اگلے عشرے تک معدومی کا 50 فیصد خطرہ تھا اور اسے خطرے سے دو چار نسل کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔
Island foxes no longer threatened with extinction! https://t.co/07TnDqHxFn #WildlifeWinhttps://t.co/RwZmxqFwF4
— US Fish and Wildlife (@USFWS) August 11, 2016
تاہم ماہرین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور حفاظتی منصوبوں کے باعث چند سال میں اس لومڑی کی نسل میں تیزی سے اضافہ ہوا جو اب بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں: معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات
مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ
حکام کے مطابق یہ بحالی امریکا کے ’خطرے کا شکار جانوروں کی حفاظت کے ایکٹ‘ کی 43 سالہ تاریخ کا پہلا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل اتنی تیزی سے کوئی اور ممالیہ جانور خود کو خطرے کی زد سے باہر نہیں نکال پایا۔
واضح رہے یہ لومڑی نوے کی دہائی میں ’کینن ڈسٹمپر‘ نامی بیماری کے باعث اپنی 90 فیصد سے زائد نسل کھو چکی تھی۔ کینن ڈسٹمپر کتوں اور لومڑیوں کو لگنے والی ایک بیماری ہے جس کا تاحال کوئی خاص سبب معلوم نہیں کیا جاسکا ہے۔
مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟
مزید پڑھیں: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ
حکام کے مطابق ان لومڑیوں کے تحفظ کے لیے ان کی پناہ گاہوں میں اضافے اور ویکسینیشن کے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے۔ ان لومڑیوں کو سؤر کی جانب سے بھی شکار کا خطرہ تھا جس کا حل ماہرین نے یوں نکالا کہ سؤروں کو اس علاقہ سے دوسری جگہ منتقل کردیا گیا۔
یاد رہے کہ ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ اس سے قبل کلائمٹ چینج کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل بھی معدوم ہوچکی ہے جس کی گزشتہ ماہ باقاعدہ طور پر تصدیق کی جاچکی ہے۔