تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

چلی سے ملنے والا عجیب و غریب ڈھانچہ : انسان، خلائی مخلوق یا کچھ اور؟

چلی: دو دہائیوں قبل شمالی چلی کے ریگستان سے ملنے والے عجیب وغریب ڈھانچے سے متعلق یہ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ بیرونی سیارے سے آنے والی خلائی مخلوق کے وجود کا ثبوت ہے، البتہ حالیہ تحقیق نے اس ضمن میں چند حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

ایک شوقیہ کھوجی کو چند عشروں قبل صحرا کی ایک تباہ حال بستی سے فقط چھ انچ کاعجیب و الخلقت ڈھانچہ ملا تھا۔ عام قلم کے سائز کے اس ڈھانچے کا سر حیران کن طور پر بڑا تھا اور خلائی مخلوق کی اُس شبیہ سے خاصا مشابہ تھا، جو ہم فلموں میں دیکھتے آئے ہیں۔

ڈھانچے کی آنکھیں بہت بڑی تھیں۔ اس میں عام انسان کی بارہ پسلیوں کے بجائے صرف دس پسلیاں تھیں۔الغرض یہ انسان سے مشابہ ہونے کے باوجود انتہائی مختلف تھا۔ سب سے عجیب اس کی جسامت تھی، جس کی وجہ سے یہ خبروں کی زینت بن گیا اور کئی ماہرین اسے خلائی مخلوق کے زمین پر آمد کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے لگے۔

البتہ حالیہ تحقیق سے پتا چلا کہ یہ کسی بیرونی سیارے سے آئی مخلوق نہیں، بلکہ ایک انسان ہی کا ڈھانچہ ہے۔ ڈی این اے کے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ یہ ایک بچی تھی، جس کے ماں باپ مقامی باشندے تھے۔

ڈھانچے کی کھوپڑی بے حد عجیب ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کا سبب کوئی نامعلوم مرض رہا ہوگا، جس کی وجہ سے اس کی کھوپڑی کا سائز یکسر بدل گیا۔

ماہرین اس کی جسامت کا معمہ حل کرنے سے خود کو قاصر پاتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ گو بچی کی جسامت فقط چھ انچ ہے، البتہ اس کی ہڈیاں بتا رہی ہیں کہ وہ سات برس کے لگ بھگ تھی۔

اس ڈھانچے سے متعلق عام خیال تھا کہ یہ ہزاروں سال پرانا ہے، مگر حالیہ تحقیق کے مطابق یہ لگ بھگ 1500برس قدیم ہے۔ یوں لگتا ہے کہ ڈیڑھ ہزار سال قبل اس علاقے میں ایک عجیب و الخلقت، کم جسامت کی بچی پیدا ہوئی تھی، جس نے اپنی پیدائش کے وقت بھی علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہوگی۔


خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا؟


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -