تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تک یہ سمندروں اور زمین کی سطح پر جمع ہو کر ہر شے کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچا رہا تھا، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ زمین پر پائی جانے والی مٹی کے اندر بھی موجود ہے۔

جرمنی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق مٹی کے اندر پایا جانے والا پلاسٹک سمندر میں پائے جانے والے پلاسٹک سے 23 گنا زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹی کے اندر پائے جانے والے پلاسٹک نہایت ننھے منے ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ زراعتی مٹی میں شامل ہو کر یہ پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں بھی شامل ہو رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری غذاؤں میں پلاسٹک کی شمولیت کے بعد ہمیں صحت کے حوالے سے خطرناک نقصانات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ پلاسٹک ہماری صحت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

Comments

- Advertisement -