تازہ ترین

آسٹریلیا میں تابکار کیپسول گم، سائنسدانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

کینبرا: بھارت میں آئے روز یورنییم چوری ہونے کی خبریں میڈیا کی زینب بنتی رہتی ہے مگر اس بار آسٹریلیا میں رونما ہونے والے واقعے نے سائنسدانوں کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق تابکار مادے سیزیئم 137 بھرا ایک بٹن نما کیپسول نیومین اور پرتھ شہر کے درمیان گرگیا جس پر سائنسدانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ کیپسول 8 ملی میٹر لمبا اور 6 ملی میٹر چوڑا ہے، جس میں بڑی تیزی کے ساتھ بیٹا اور گیما شعاعیں خارج ہوتی ہیں،  یہ اپنی غیرمعمولی تابکاری کی وجہ سے اگلی تین صدیوں تک قریب آنے والے شخص کے لیے خطرات کی وجہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسے براہِ راست چھونے سے جلد جل سکتی ہے، اس کی ریڈیائی امواج سے کئی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں اور اس سے کینسر کے خطرات بھی موجود ہیں، تاہم یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب کوئی طویل عرصے تک اس کے قریب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کے لیے خطرہ کیوں کہا جا رہا ہے؟

سائنسی ماہرین کے مطابق اگر کوئی اس کیپسول کے پاس ایک میٹر کے فاصلے پر ایک گھنٹے تک کھڑا رہے تو اس سے 1.6 ملی سرویئنٹس تابکاری اس میں جذب ہوگی جو سترہ ایکسرے کے بعد جذب ہونے والی اشعاع کے برابر ہے۔

 اس تابکار عنصر کو کان کنی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ماہرین اس واقعے پر حیران ہیں کیونکہ سیزیئم کو محفوظ طریقے سے نقل وحرکت کے سخت حفاظتی قوانین ہوتے ہیں اور انہوں نے اس واقعے کو غفلت قرار دیا ہے۔

ریوٹنٹو نامی اس کمپنی نے معافی نامے کے ساتھ کہا ہے کہ ان کے ماہرین کیپسول کی تلاش میں دن رات مصروف ہیں، انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بٹن نما کیپسول نظر آئے تو فوری طور پر اس جگہ سے دور ہوجائیں اور متعلقہ حکام کو اطلاع دیں۔

Comments

- Advertisement -