تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

زیادہ سونا صحت کے لیے نقصان دہ

ایک عام خیال ہے کہ ہر بالغ انسان کے لیے 8 گھنٹے کی نیند ضروری ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہر شخص کی صحت، جسامت اور اسے لاحق بیماریوں پر منحصر ہے کہ اسے کتنی نیند درکار ہے۔

نیند کی کمی قبل از وقت موت کے خطرے سمیت بے شمار مسائل کا سبب بن سکتی ہے جن میں امراض قلب، ذیابیطس اور ڈپریشن بھی شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح نیند کی کمی ہمارے لیے نقصان دہ ہے، اسی طرح نیند کی زیادتی بھی ہمیں یکساں نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

آئیں دیکھتے ہیں کہ زیادہ سونا ہمیں کن خطرات کا شکار بناتا ہے۔

ماہرین کے مطابق 9 گھنٹے سے زیادہ سونا موٹاپے کا شکار بنا سکتا ہے۔ زیادہ نیند جسم کی غذا کو اسٹور کرنے اور کیلوریز کو جلانے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔

زیادہ سونا سر درد اور میگرین کا سبب بھی بنتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق زیادہ سونے اور امراض قلب میں گہرا تعلق ہے، زیادہ سونے والے افراد میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا امکان 28 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

زیادہ سونا دماغ کو بوڑھا کردیتا ہے جس کے باعث کم عمری میں ہی الزائمر ہونے کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

طویل وقت کے لیے بستر پر رہنا کمر اور گردن کے درد میں اضافہ کرسکتا ہے کیونکہ اس سے کمر اور گردن کے مسلز کافی دیر تک غیر آرام دہ حالت میں رہتے ہیں۔

زیادہ نیند آنا ذیابیطس کی بھی علامت ہوسکتی ہے کیونکہ ذیابیطس کے مریض تھکن اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بستر پر زیادہ وقت گزارنا غیر آرام دہ نیند کا باعث بنتا ہے جبکہ دن کے اوقات میں سستی اور غنودگی کا سبب بنتا ہے جس سے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

چونکہ ہر شخص کی نیند کی ضرورت مختلف ہے لہٰذا ماہرین کی رائے ہے کہ خود کو درکار نیند کے گھنٹوں کا اندازہ اس سے لگائیں کہ اگر آپ خود کو دن میں قیلولہ کے بغیر چاک و چوبند محسوس کریں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی نیند پوری ہوچکی ہے۔

بہترین نیند کے لیے آپ کے کمرے کو اندھیرا، پرسکون اور خاموش ہونا چاہیئے جبکہ آنکھوں پر ڈارکننگ بلائنڈز بھی پرسکون نیند لانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -