تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

2 رمضان: حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہونے کا دن

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے جو 4 آسمانی کتب نازل فرمائیں، وہ سب رمضان المبارک کے مہینے میں ہی نازل ہوئیں۔

ماہ رمضان کی 2 تاریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی۔

توریت کے لغوی معنیٰ قانون کے ہیں۔ موجودہ بائبل میں پرانے عہد نامے کی پہلی 5 کتابوں کے مجموعے کو توریت کہتے ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام

حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے۔ آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو بھی خدا نے نبوت کا درجہ عطا کیا تھا۔ قرآن میں حضرت موسیٰ کو کلیم اللہ کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جب پیدائش ہوئی تو اس وقت مصر پر حکمران فرعون رعمیسس دوم کے حکم سے مصر میں پیدا ہونے والے ہر لڑکے کو قتل کردیا جاتا تھا۔ فرعون کو ایک نجومی نے بتایا تھا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تمہارے اقتدار کے زوال کا سبب بنے گا۔

حضرت موسیٰ کی پیدائش کے کچھ دن بعد تک تو ان کے والدین نے انہیں چھپائے رکھا، بعد ازاں ان کی والدہ نے انہیں صندوق میں ڈال کر دریائے نیل میں بہا دیا۔ صندوق بہتا ہوا شاہی محل جا پہنچا جہاں محل کی کچھ عورتوں نے حضرت موسیٰ کو صندوق سے باہر نکال لیا۔

فرعون کی بے اولاد بیوی آسیہ نے اس بچے کو دیکھا تو اس کی خوبصورتی و معصومیت دیکھ کر اس کی ممتا جاگ گئی اور اس نے اسے اپنا بیٹا بنا لیا۔ گویا نجومی نے جس خطرے سے فرعون کو متنبہ کیا وہ فرعون کے اپنے گھر میں پرورش پانے لگا۔

اپنی نوجوانی میں حضرت موسیٰ نہایت وجیہہ اور طاقتور تھے۔ ایک بار ان کے ہاتھ سے انجانے میں ایک قتل سرزد ہوگیا جس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ شہر چھوڑ کر نکلے اور مدین کے شہر پہنچے۔ وہاں کئی سال تک ایک چرواہے کے ریوڑ کی دیکھ بھال کرتے رہے بدلے میں چرواہے نے اپنی بیٹی کی شادی ان سے کردی۔

حضرت موسیٰ ایک بار سفر کے دوران آگ لینے کے لیے کوہ طور پر جا پہنچے، یہیں خدا نے ان سے کلام کیا اور انہیں نبوت کا مژدہ سنایا۔

حضرت موسیٰ خدا کے حکم سے واپس فرعون کے پاس پہنچے اور اسے خدا پر ایمان لانے اور رعایا پر ظلم و ستم سے باز رہنے کا کہا لیکن فرعون نہ مانا۔

حق و باطل کا یہ معرکہ اس وقت اختتام پر پہنچا جب موسیٰ اپنے کچھ ماننے والوں کو ساتھ لے کر دریائے نیل کے کنارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔

اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ موسیٰ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

موسیٰ اپنے لوگوں کے ساتھ باآسانی اس راستے سے گزر کر دوسری طرف چلے گئے۔ فرعون نے بھی ان کا پیچھا کرنے کے لیے جیسے ہی اپنے لشکر کے ساتھ اس راستے پر قدم رکھا دریا کا پانی واپس اپنی اصل حالت میں آگیا اور فرعون اپنے جاہ و جلال اور لشکر کے ساتھ غرق آب ہوگیا۔

فرعون کا حنوط شدہ جسم اب بھی عبرت کا نشان بنا مصر کے عجائب گھر میں موجود ہے۔

Comments

- Advertisement -