تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

ٹریفک جام کا مسئلہ، کون سا ملک سرفہرست ہے؟ رپورٹ سامنے آگئی

نیویارک: دنیا بھر میں ٹریفک جام کے مسائل سے دوچار شہروں کی رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق گزشتہ برس 2017 میں لاس اینجلس کے شہریوں نے ٹریفک جام میں 102 گھنٹے  گزارے۔

تفصیلات کے مطابق ٹریفک جام کا مسئلہ کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ یہ معاملہ دنیا بھر کے شہروں میں مختلف وجوہات کے باعث پیش آتا ہے، کبھی کسی حادثے یا پھر کبھی حالات کی وجہ سے سڑکوں کو بند کردیا جاتا ہے۔

گاڑیوں سے متعلق تجزیوں پر نظر  رکھنے والی کمپنی ’انریکس‘ نے سال 2017 میں بدترین ٹریفک جام والے شہروں کی فہرست جاری کردی جسے تحقیق کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔

فہرست کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس کے شہریوں نے گزشتہ برس 102 گھنٹے ٹریفک جام میں رہ کر گزارے جبکہ نیویارک اور ماسکو کے باسیوں کے  قیمتی وقت میں سے  91 ، 91 گھنٹے ٹریفک جام کی نظر ہوائے۔

سال 2017 میں بدترین ٹریفک جام کے لحاظ سے شہروں کی فہرست میں لاس اینجلس پہلے جبکہ ماسکور اور نیویارک مساوی طور پر دوسرے نمبر پر جبکہ بالترتیب ساؤ پاؤلو ، سانس فرانسسکو ، لندن، پیرس بھی فہرست میں ابتدائی 10 شہروں میں شامل ہوئے۔

مطالعاتی فہرست کے مطابق ساؤپاؤلو کے شہریوں نے 86، سانس فرانسسکو 79، بگوٹا 75  اور برطانوی دارالحکومت لندن کے باسیوں کے 74 جبکہ پیرس کے رہائشیوں کے 69  گھنٹے ٹریفک جام کی نظر ہوئے۔

انریکس کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق ملکوں کی سطح پر تھائی لینڈ کا شمار اُن ممالک میں اول نمبر ہے جہاں ڈرائیور سب سے زیادہ وقت گاڑیوں میں گزارتے ہیں اُس کے بعد انڈونیشیاء، کولمبیا اور پھر ونزیلا بتدریج دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

مزید پڑھیں: ٹریفک جام سے شہروں میں جرائم کی شرح میں اضافہ

رپورٹ کے مطابق ٹریفک جام کے باعث امریکی ڈرائیورز کو سالانہ 1445 ڈالرز کا خسارہ ہوا جبکہ اُن کا ہزاروں ڈالرز کا ایندھن اور قیمتی وقت بھی ضائع ہوا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -