واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ممکنہ شکست پر ملک میں مارشل لاء لگانے کا ارادہ رکھتے تھے، اس بات کا انکشاف امریکی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹ میں کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور ان کے مشیروں نے ملک میں مارشل لاء لگانے پر غور کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چند مشیروں نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج الٹنے کے لیے مارشل لاء لگانے کے امکان پر بات چیت کی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلِن نے جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ گزشتہ ماہ فلن کی جانب سے ایف بی آئی سے جھوٹ بولنا ثابت ہو جانے کے بعد صدر ٹرمپ نے انہیں معافی دے دی تھی۔
فلن نے جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر کو سخت مقابلے والی ریاستوں میں فوج تعینات کرکے دوبارہ انتخابات کروانے چاہیئں، انہوں نے کہا کہ مارشل لاء ایسی بات نہیں جس کی پہلے مثال نہ ملتی ہو۔
ذرائع ابلاغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے وکیل سڈنی پاویل کو ووٹنگ میں دھوکہ دہی کی تفتیش کے لیے خصوصی افسر نامزد کرنے پر بھی غور کیا تھا جن کا دعویٰ ہے کہ انتخاب کے دوران بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق وہائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک مِیڈوز اور دیگر مشیروں نے بھی اس تجویز کی پرزور حمایت کی تھی۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے مارشل لاء سے متعلق خبر کو غلط رپورٹنگ قرار دیا۔