واشنگٹن : امریکی صدرصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے کی توسیع کر دی۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں ایران کے جوہری معاہدے پر شدید تنقید کے باوجود ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے میں توسیع کر دی ہے جبکہ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کے ساتھ تعلق میں بعض اہلکاروں اور چینی کاروباروں پر تازہ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
تازہ پابندیوں کے تحت ایران کے دو دفاعی حکام، میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے والے سپلائرز اور شام میں صدر بشار الاسد کو دی جانے والی ایرانی امداد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ کی پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کے اعلان کا بظاہر مقصد ایران کو پیغام بھیجنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے سخت موقف کے باوجود ایران کے لیے سابق صدر براک اوباما کی پالیسی جاری رکھی جا رہی ہے، جو تہران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی کے پیش نظر اختیار کی گئی تھی۔
سابق صدر براک اوباما نے عہدہ چھوڑنے سے چند روز قبل رواں سال جنوری کے وسط میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں میں نرمی میں توسیع کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں : امریکہ نے ایران پرمزید نئی پابندیاں عائد کردیں
واضح رہے ماضی میں صدرٹرمپ ایرانی جوہری پروگرام اورایران سے معاہدے پرسابق صدربراک اوباما کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے، انہوں نے ایران معاہدے کو بدترین معاہدہ قراردیا تھا۔
سال 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد ایران پرعائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔