تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

واشنگٹن : امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ

یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -