تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

ہنوئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کا آغاز ہوگیا جس میں جوہری ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان اہم ملاقات ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہورہی ہے جہاں دنیا بھر کی نظریں مرکوز ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جاری ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگئی، اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پر جلد بازی کام نہیں لینا چاہتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

شمالی کوریا کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جوہری ہتھیاروں میں تخفیف نہ کرنی ہوتی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہ کرتا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں معاملے پر گفتگو جاری رکھنا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ سے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام پر تبادلہ خیال کررہے ہیں، دونوں سربراہان کی ملاقات آج آٹھ ماہ بعد ہورہی ہے۔

اس ملاقات میں جوہری تنازعات پر دونوں ممالک کے مابین مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، اس سے قبل دونوں رہنما سنگاپور میں ملاقات کرچکے ہیں۔

قبل ازیں ٹرمپ اپنے ایک بیان میں اعتراف کرچکے ہیں کہ شمالی کوریا ایک بڑی اقتصادی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، کم جونگ اُن کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ اور کم جونگ کی ممنکہ ملاقات، مخالفین میدان میں آگئے

آٹھ ماہ قبل ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ دوسری سربراہی ملاقات میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر نقصان ہو سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -