تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

امریکی امن منصوبے کا اعلان رمضان المبارک کے بعد کیا جائے گا‘ جیرڈ کوشنر

واشنگٹن : وائٹ ہاﺅس کے مشیر جیرڈ کوشنر کا کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ امن منصوبے کا اعلان رمضان المبارک کے آخر میں یا اس کے بعد کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاوس کے مشیر جیرڈ کوشنر نے فلسطین و اسرائیل کے مابین امن منصوبے سے متعلق اہم اعلان کردیا

جیرڈ کوشنر نے 100 ممالک کے سفیروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے بعد اور مسلمانوں کے ماہ مبارک رمضان گزر جانے کے بعد امن معاہدے کے منصوبے پر کام کیا جائے گا۔

امریکی صدر کے داماد کا کہنا تھا کہ مختلف ملکوں کے سفیروں پر زور دیا کہ وہ صدر ٹرمپ کے تیار کردہ امن منصوبے کے حوالے سے کھلے پن کا مظاہرہ کریں۔

جیرڈ کوشنر کا کہنا تھا کہ ہمیں مناسب معاہدے کی جانب دیکھنا ہوگا جس سے امن و استحکام کے حصول میں کامیابی حاصل ہو۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور بعض دوسرے ممالک امریکی امن منصوبے کو مشکوک قرار دیتے ہیں تاہم اس کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ’صدی کا معاہدہ ‘سے تعبیر کیے گئے امریکی معاہدے میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق حکام اس منصوبے کو خفیہ رکھ رہے ہیں، جیرڈ کشنر اور دیگر حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن کی ابتدائی کوششوں کے آغاز کے تحت اس میں ریاست کے قیام کا عنصر شامل نہیں۔

جیرڈ کشنر کے معاہدے سے واقف عرب حکام کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی خاص پیش کش نہیں کی گئی بلکہ اس منصوبے میں فلسطینی شہریوں کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے جائیں گے اور متنازع علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -