تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ٹی ٹی پی کے بیشتر افراد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے، معید یوسف

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بیشتر افراد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی کی اکثریت ہتھیار ڈالنے کو تیار ہے، ایسے کئی لوگ ہتھیار ڈال کر قانون کو تسلیم کرنے کا اعلان کر کے قومی دھارے میں شامل ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کو داعش اور دیگر شدت پسند گروہ استعمال کرسکتے ہیں، ہم نے انہیں کوئی ایمنسٹی نہیں دی بلکہ یہ سارا کام وقت کے ساتھ طے ہوگا کیونکہ افغان طالبان کے ذریعہ ٹی ٹی پی سے بات چیت چل رہی ہے‘۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں  ایسے معاملات کو  ریاست کی سطح  پر دیکھنا ہوگا، وزیراعظم نےواضح کردیا کہ پاکستان برائےفروخت نہیں، ہمارےساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اب بیسز ایسےنہیں دی جاسکتیں‘۔

مزید پڑھیں: افغان عبوری وزیرخارجہ نے پاکستان اور ٹی ٹی پی سیزفائر کو خوش آئند قرار دے دیا

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کے جو لوگ آئین تسلیم نہیں کرتے اُن کے ساتھ جنگ جاری رہے گی، فواد چوہدری

مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں معاشی اعانت اور استعداد کار میں اضافہ اہم ہے، امریکاکےساتھ ہمارا اور کوئی اختلاف نہیں ہے‘۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری مظالم پر مودی کو ہٹلر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بھارت میں روزانہ مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیرمیں تاریخ کاسب سے بڑا محاصرہ جاری ہے، جہاں بے گناہ کشمیریوں کو قتل عام کیا جارہا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ  افغانستان کے معاملے پر کسی کو اتنی بڑی تبدیلی کا اندازہ نہیں تھا، انسانی معاملات پرکوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے،افغانستان میں موسم سرما میں بدترین صورت حال پیدا ہوجائے گی، وہاں انسانی بنیادوں پر اعانت کو پابندیوں سے علیحدہ کردیا گیا جبکہ کرنسی چھاپنے والی کمپنیاں بھی جاچکی ہیں‘۔

Comments

- Advertisement -