تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

زہریلا لفافہ : خاتون بصارت سے محروم

تیونس : صدر کے نام آنے والے زہریلے لفافے سے ڈیوٹی پر موجود ایک خاتون اہلکار اپنی قوت بصارت کھو بیٹھی، صدارتی محل کی ڈائریکٹر لفافہ کھولتے ہی بے ہوش ہوگئیں۔

تیونسی صدر کو ارسال کیے گئے زہریلے لفافے کے حوالے سے وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری ہیں جسے کھولتے ہی صدارتی محل کی ڈائریکٹر بصارت سے محروم ہو گئی تھیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے تیونسی صدارتی محل کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ25 جنوری کو صدارتی محل میں آنے والی ڈاک میں ایک لفافہ بھی تھا جس پر صدر جمہوریہ کا نام درج تھا جبکہ لفافہ بھیجنے والے کا نام کہیں نہیں لکھا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیوٹی پر موجود صدارتی محل کی ڈائریکٹر نے صدر کے نام آنے والے لفافے کو جانچنے کے لیے جیسے ہی کھولا ان کی حالت غیر ہو گئی اور وہ بے ہوش ہو کر گرگئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لفافہ کھولتے ہی انہیں سرمیں شدید درد محسوس ہونے لگا اور ڈائریکٹر کی قوت بصارت ختم ہوگئی جبکہ لفافے کے اندر کسی قسم کا کوئی کاغذ یا چیز نہیں تھی۔

صدارتی محل کی جانب سے اپنی نوعیت کے منفرد واقعے کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ جس وقت خاتون ڈائریکٹر نے صدر کے نام آنے والے لفافے کو کھولا وہاں ان کا ایک اسسٹنٹ بھی موجود تھا، اس کی حالت بھی کافی خراب ہوگئی تھی تاہم اسسٹنٹ لفافے سے کچھ فاصلے پر ہونے کی وجہ سے اس پر ہونے والا اثر قدرے کم تھا۔

نامعلوم شکص کی جانب سے آنے والے لفافے کو فوری طور پر تلف کردیا گیا جس سے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مذکورہ لفافے میں کس قسم کا کیمیکل استعمال کیا گیا تھا۔

صدارتی محل کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ متاثرخاتون کو فوری طور پر نیشنل گارڈ ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کا مکمل طبی معائنہ جاری ہے۔

صدارتی محل کے ذرائع کا کہنا تھا کہ لفافے کے حوالے سے بیان فوری طور پر اس لیے جاری نہیں کیا گیا کہ عوام میں بے چینی نہ پھیل جائے تاہم سوشل میڈیا پر مختلف افواہوں کے بعد سرکاری سطح پر ان کی تردید کرتے ہوئے واقعے کی درست طور پر اطلاع جاری کی گئی۔

Comments

- Advertisement -