سیالکوٹ : سانحہ تربت میں معجزانہ طور پر بچ جانے والا حیدرعلی اپنے گھر پہنچ گیا، خوش قسمت حیدر نے میڈیا سے گفتگو میں سنسنی خیز انکشافات کیے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے تربت میں انسانی اسمگلروں کی فائرنگ سے بیس افراد جاں بحق ہو گئے تھے، واقعے میں جائے وقوعہ سے معجزانہ طور پر بچ جانے والا16سالہ حیدر علی خیریت سے اپنے گھر پہنچ گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا کہ میں نے مقامی ایجنٹ کو یورپ جانے کیلئےایک لاکھ40ہزار روپےادا کیے تھے، اس ایجنٹ نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتے کے اندر ترکی پہنچا دیں گے اور ادھر جا کر ہی کما کر پیسے دیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حیدر نے مزید بتایا کہ میں سیالکوٹ سے15افراد کے ساتھ نکلا، ہمیں کوئٹہ سے دو گاڑیوں میں سوار کرادیا گیا۔
ہمارے ساتھ ایران جانے والی گاڑیاں ایک سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر تھیں، آگے والی گاڑی کو دہشت گردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا، فائرنگ بہت زیادہ ہو رہی تھی اس لیے ہم ڈر گئے اور بھاگنے لگے۔
نوجوان کے مطابق ہم ساری رات بھاگتے رہے، راستے میں چائے کا ایک کھوکھا ملا جہاں ایک شخص کو ہم نے بتایا کہ ہمارے ساتھ ایسا واقعہ ہوا ہے تو اس نے پنجگور کی گاڑی کی ٹکٹیں لے کر دیں۔
حیدر علی نے نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ کوئی بھی اپنی جان جوکھوں میں ڈال کریورپ نہ جائے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیدر علی کی والدہ نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ بیٹے کی جان بچ گئی، اس کے بچ جانے کی بے حد خوشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ماؤں کی گودیں اجڑیں ان کےغم میں برابرکی شریک ہوں، اپنے جگر گوشوں کو ان ایجنٹوں کے سبزباغ کی بھینٹ نہ چڑھنےدیں۔