تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

حضرت نوح علیہ السلام نے بیٹے سے کیسے بات کی؟

استنبول: ترکی کے ایک پروفیسر نے دعویٰ کیا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کے دوران موبائل فون کی تکنیک کا استعما ل کیا‘ ان کے اس دعوے پر مذہبی حلقوں کی جانب سے انتہائی سخت تنقید کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق استنبول یونی ورسٹی کے میرین سائنسز کے لیکچرار ’یاوز عرنیک‘ نے سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طوفانِ نوح کے دوران حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے بات کرنے کے لیے موبائل فون کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے توبہ کی ہدایت کی اور اپنی کشتی میں سوا ر ہونے کا کہا‘ یہ واقعہ عہد نامہ قدیم اور قرآن دونوں میں مذکور ہے اور اسی سبب یہودی ‘ عیسائی اور مسلمان اس پر یکساں یقین رکھتے ہیں۔

عرنیک کا کہنا ہے کہ ’یہ رابطہ موبائل کے ذریعے ہوا ہوگا کیونکہ دونوں کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ تھا‘ تین سو سے چا ر سو میٹر اونچی لہریں اٹھ رہی تھیں اور وہ اپنے بیٹے سے کئی کلو میٹر کے فاصلے پر تھے‘۔ انہوں نے کہا کہ قرآن نے ہمیں بتایا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے بات کی‘ لیکن کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ ایسا معجزے کے ذریعے کیا۔۔

مذکورہ لیکچرار کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی معجزہ بھی ہوسکتا ہے لیکن میں کیوں کہ ایک سائنسداں ہوں لہذا میں سائنسی ذرائع پر ہی بات کروں گا۔ نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت نوح نے اپنی کشتی اسٹیل سے بنائی تھی اور وہ نیوکلیئر انرجی سے چلتی تھی‘ جبھی وہ ایسے خطرناک طوفان سے نکل گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے سائنسداں‘ ماہرینِ آثار قدیمہ اور مہم جو حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ڈھونڈرہے ہیں۔ عیسائی ماہرین کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں مشرقی ترکی کے علاقے کوہ اغرل کے پاس اس عظیم اور تاریخی کشتی کی باقیات ملی ہیں۔

مذہبی طبقوں نے استنبول یونی ورسٹی کے لیکچرار کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مضحکہ خیز توجیہہ ہے جس پر کوئی سائنسداں بھی یقین نہیں کرے گا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -