انقرہ: شمالی شام میں جنگ بندی کے لیے ترکی کے ساتھ امریکی معاہدے کے بعد ترکی نے شام میں 120 گھنٹے کے لیے جنگ بند کر دی، ترک وزیر خارجہ نے بھی شام میں فوجی آپریشن روکنے کی تصدیق کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کرد فورسز 120 گھنٹے میں علاقہ چھوڑ دیں، آپریشن ختم نہیں کر رہے ہیں، عارضی طور پر روک رہے ہیں۔
امریکی نائب صدر مائیک پنس نے کہا ہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان شمالی شام میں عارضی جنگ بندی کا معاہد ہوا ہے، معاہدے کے تحت ترکی وائے پی جی کو انخلا کی اجازت دے گا، ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کریں گے، مستقل جنگ بندی پر حالیہ پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی۔
نائب امریکی صدر نے مزید کہا کہ ترکی اور امریکا شمالی شام سے داعش کے مکمل خاتمے پر متفق ہیں۔
Great news out of Turkey. News Conference shortly with @VP and @SecPompeo. Thank you to @RTErdogan. Millions of lives will be saved!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 17, 2019
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شمالی شام میں ترک آپریشن روکنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی سے اچھی خبریں آ ر ہی ہیں، صدر اردوان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، لاکھوں جانیں بچ جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: طیب اردوان نے ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا
واضح رہے کہ آج غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا، ترک صحافی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے کے دن ہی طیب اردوان نے آپریشن شروع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
امریکی صدر نے خط میں غیر سفارتی زبان استعمال کرتے ہوئے ترک صدر کے لیے احمق کے ساتھ ساتھ اکھڑ جیسا لفظ بھی استعمال کیا۔ امریکی صدر نے شام میں کارروائی سے روکنے کے لیے لکھا کہ اگر تم نے غلطی کی تو تاریخ تمھیں ایک شیطان کے طور پر دیکھے گی، احمق اور اکھڑ مت بنو۔