تازہ ترین

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں...

سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...

حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

راولپنڈی : پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان...

جمال خاشقجی کا قتل، ترکی نے قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

انقرہ: ترک حکام نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ترکی کے حوالے کرے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے، جبکہ ترک حکام نے کہا ہے کہ ان قاتلوں کو ہمارے حوالے کیا جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکام چاہتی ہے کہ قاتلوں کے خلاف کارروائی اور مقدمہ ترکی میں ہونا چاہیئے، تاکہ مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔

دوسری جانب سعودی حکومت واضح کر چکی ہے کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں اٹھارہ افراد حراست میں لیے جا چکے ہیں اور پانچ اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کو بھی اُن کی نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ترک صدر رجیب طیب اردوان نے سعودی عرب سے صحافی جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے والے کا نام بھی سامنے لایا جائے۔

ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ترکی کے پاس اس کیس سے متعلق مزید معلومات بھی ہیں، گرفتار کیے گیے 18 لوگوں کو جانتے ہیں کہ خاشقجی کا قتل کس نے کیا، مجرم بھی ان میں سے ہیں اس لیے تفصیل نہیں بتاسکتے۔

واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

Comments

- Advertisement -