روس: ترکی کے جانب سے روسی طیارہ مارگرائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، روس نے ترکی پر داعش سے تیل خریدنے کا الزام لگایا، جسے ترکی نے مسترد کردیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرناک رخ اختیار کررہا ہے، ترکی نے روس کا طیارہ مار گرایا تو الزام اور جوابی الزام کا سلسلہ شروع ہو گیا جو اب تک جاری ہے.
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے اس انکشاف نے کہ داعش کو دنیا کے چالیس ملکوں سے مالی مدد رہی ہے اور کچھ ملک بظاہر داعش کے مخالف لیکن درحقیقت داعش کے تیل کے خریدار ہیں نے تہلکہ مچا دیا۔
روس کا کہنا تھا کہ ترکی بھی تیل خریدنے والوں میں شامل ہے، ترکی نے الزام کی تردید میں دیر نہیں لگائی، ترکی کے صدر طیب اردگان نے الزامات کو شرمناک قراردیا۔ انہوں نے چیلنج دیا کہ جو الزام لگا رہے وہ ثابت بھی کریں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی برادری پرزور دیا ہے کہ روس اور ترکی کی کشیدگی کم کرانے کے لئے کردارادا کرے۔