تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

ترکش کمپنیوں کی پاکستان میں مزید سرمایہ کاری میں دلچسپی

کراچی : جمہوریہ ترکیہ کے کمرشل اتاشی ایوپ یلدرم نے کہا ہے کہ کئی ترکش کمپنیوں نے پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں تقریباً2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے بالخصوص میری ٹائم، ہاسپیٹلٹی اور دیگر ممکنہ شعبوں میں ترکیہ کی مزید سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاؤلینس کمپنی جسے ترکیہ کی ایک کمپنی آرسیلک نے خرید لیا تھا اس نے اکیلے 500 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ دیگر ترکش کمپنیوں نے بھی یہاں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ حال ہی میں ایک اور ترکش کمپنی نے پاکستان کے ایک خصوصی اقتصادی زون میں اپنا ٹیکسٹائل ایسیسریز یونٹ کھولا ہے جہاں ٹیکس چھوٹ سمیت بہت سے فوائد، مراعات اور تمام مطلوبہ انفراسٹرکچر میسر ہے۔

ہمیں ترکش سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے لہٰذا میں ہمیشہ ترکیہ کے نجی شعبے کو پاکستان میں مشترکہ سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتا ہوں۔

Turkish firm keen to invest in Pakistan

اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر محمد حارث اگر، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی ضیاء العارفین اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین موجود بھی شریک تھے۔

ترکیہ کے کمرشل اتاشی نے مزید کہا کہ ترکیہ اور پاکستان اچھے برادرانہ تعلقات اور قریبی تعاون سے لطف اندوز ہو رہے ہیں کیونکہ جب بھی ترکیہ یا پاکستان کو ضرورت پڑتی ہے تو دونوں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی حجم اس سال ایک بار پھر گزشتہ سال1.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ 2012 میں تھا چونکہ دونوں ممالک کو مسابقتی فائدہ حاصل ہے وہ ممکنہ مصنوعات کا تبادلہ کر سکتے ہیں جو اعلیٰ معیار اور مسابقتی قیمت کی ہوں۔

ہمیں ایسی تمام ممکنہ مصنوعات کی فہرست کا تبادلہ کرنے کی ضرورت ہے جو ترکیہ سے درآمد کی جاسکتی ہیں اور پاکستان سے برآمد کی جاسکتی ہیں۔

اس فہرست کی مدد سے ترکیہ دیگر ممالک کی بجائے پاکستان سے یہ مصنوعات درآمد کر سکے گا۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے پر جس کی توثیق ایک ماہ کے اندر ترک قومی اسمبلی کر دے گی اس سے تجارتی حجم 15 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تجارتی معاہدے میں اچھی تجارتی صلاحیت کی حامل تقریباً 400 مصنوعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

قبل ازیں صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف نے ترکش کمرشل اتاشی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کو پاکستان کی برآمدات مالی سال 22 میں 354.70 ملین ڈالر رہیں جو کہ مالی سال 21 میں 268.43 ملین ڈالر کے مقابلے میں 32.13 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے جبکہ ترکی سے درآمدات مالی سال 21 میں 866.62 ملین ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 22 میں 943.57 ملین ڈالر رہیں جو 8.87 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر ٹیرف میں خاطر خواہ رعایتیں دی جانی چاہئیں۔

اس معاہدے کو حتمی شکل دینے تک ترکیہ کو دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جی ایس پی پلس پروگرام کے تحت پاکستان کو یکطرفہ مارکیٹ تک رسائی کی اجازت دینی ہوگی۔

صدر کے سی سی سی آئی نے تجویز پیش کی کہ ترکیہ کے پروٹیکٹیو ٹیکسٹائل ڈیوٹی اسٹرکچر پر نظرثانی کی ضرورت ہے جو پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات کو محدود کرتا ہے۔

طارق یوسف نے کہا کہ اسلامک فنانس، حلال فوڈ انرجی، کم لاگت ہاؤسنگ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ٹیلی کمیونیکیشن اور تعلیم کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں ترکی کی 17 فرمز کام کر رہی ہیں لیکن ترکی کی پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اب بھی صلاحیت کے مطابق نہیں جسے مناسب سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ترکش کمپنیاں سی پیک کے تحت خصوصی اکنامک زونز میں جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کر سکتی ہیں جس سے ہمارے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہو سکتے ہیں۔

تعلیمی میدان میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستانی اور ترکش یونیورسٹیوں کے درمیان ادارہ جاتی روابط کی ضرورت ہے جس سے پاکستانی یونیورسٹیوں کی تعلیم اور تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Comments

- Advertisement -
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں