تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

ترکیہ میں زلزلے سے تباہ علاقوں میں بھی الیکشن کی تیاری

ترکیہ میں 6 فروری کو آنے والے ہولناک زلزلے میں تباہی کے باجود عام انتخابات کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ترکیہ کے سپریم الیکشن بورڈ (YSK) نے عام انتخابات کی مقررہ تاریخ سے دو ماہ قبل، 81 صوبوں میں سے ہر ایک میں قانون سازوں کی تعداد کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ یہ تعداد، 2022 کی آبادی کے سرکاری اعداد و شمار پر مبنی ہیں جو جمعہ کو سرکاری گزٹ میں شائع ہوئے۔

دو شمال مغربی صوبے کوکیلی اور ساکاریا، اپنی آبادی میں اضافے کی بنیاد پر ایک اور قانون ساز کا انتخاب کریں گے جب کہ مشرقی اور شمال مشرقی ترکی کے دو چھوٹے صوبوں، تونسیلی اور بیبرٹ میں قانون سازوں کی تعداد دو سے گھٹ کر ایک ہو گئی ہے۔

کوکیلی اور ساکاریا سے اب بالترتیب 14 اور آٹھ قانون ساز پارلیمنٹ میں پہنچیں گے۔ ترک ووٹرز بڑی تعداد میں مختلف سیاسی جماعتوں سے 600 قانون سازوں کو منتخب کرنے کے لیے انتخابات میں جائیں گے۔

جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) اس وقت ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی (ٹی بی ایم ایم) میں ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے بعد سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی حکمران جماعت ہے۔

آئندہ انتخابات میں دارالحکومت انقرہ میں پارلیمانی نشستوں کے لیے 36 قانون ساز منتخب ہوں گے جب کہ استنبول میں 98 قانون ساز ہوں گے۔ ترکی کا تیسرا بڑا صوبہ ازمیر 28 قانون سازوں کو پارلیمنٹ میں منتخب کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے حال ہی میں 6 فروری کے زلزلے سے متاثر ہونے والے 11 صوبوں میں ایک وفد بھیجا تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ وہاں ووٹنگ کے عمل کو کیسے منظم کیا جائے۔

بورڈ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ 11 متاثرہ صوبوں سے منتخب ہونے کے اہل قانون سازوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

ممکنہ طور پر ڈیزاسٹر زون میں خیموں اور کنٹینر شہروں میں پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے کیونکہ ان علاقوں میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہوئی ہیں۔

الیکشن بورڈ ان لوگوں کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے نئے ضوابط نافذ کرے گا جن کی رہائش گاہیں زلزلے میں تباہ ہو گئیں اور جن لوگوں کو اپنے آبائی شہر چھوڑ کر دوسرے شہروں میں آباد ہونا پڑا۔

Comments

- Advertisement -