تازہ ترین

اسرائیل نے 70 برس سے فلسطینیوں کی زمین پرقبضہ جما رکھا ہے، ترک صدر

انقرہ: ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے 70 برس سے فلسطینیوں کی زمین پرقبضہ جما رکھا ہے، اسرائیلی قبضہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف وزری ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر طیب اردوان نے اپنے تازہ بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو ایک تعصب پرست ملک کے وزیر اعظم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم ترکی پر حملہ آور ہو کر اپنےجرائم چھپا نہیں سکتے۔

دوسری طرف اسرائیل نے تازہ واقعات پر ترکی کی جانب سے سخت رد عمل کے نتیجے میں ترک قونصل جنرل کو غیر معینہ تک اسرائیل چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

ترکی نے نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کی مسلسل حمایت کرنے والے امریکا سے بھی اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے، ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں، میں انسانی حقوق کے نام پر ان کے ڈرامے کو مسترد کرتا ہوں۔

اردوان اور تھریسامے کی ملاقات


دریں اثنا لندن میں برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور ترک صدر اردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا اس کے حقائق سامنے آنے چاہیئں۔ قبل ازیں ملکہ برطانیہ سے ملاقات کے لیے ترک صدر کے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچنے پر مخالفت اور حمایت میں مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی۔

یہ بھی پڑھیں:  اسرائیل کا فلسطینیوں سے رویہ ظالمانہ ہے، احتجاج کا حق ہے، فلسطینی سفیر

ترک صدر اور برطانوی وزیر اعظم کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں انھوں نے فلسطین میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام سے اجتناب کرے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے، غزہ میں اس کی کارروائی ریاستی دہشت گردی ہے، اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے، انھوں نے واشگاف لفظوں میں کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مشرقی حصہ فلسطینیوں کا اٹوٹ انگ اور دارالحکومت ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے سفاکانہ واقعات کے خلاف دنیا کے متعدد ملکوں نے اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے، آئرلینڈ اور  بیلجئم نے بھی اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -