واشنگٹن: سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ٹوئٹر نے طبقاتی اور ذات وپات کو محفوظ زمروں کی فہرست میں شامل کرکے اپنی ‘نفرت انگیز اسپیچ پالیسی’ کو اپ ڈیٹ کردیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہم نسل، ذات پات یا قومیت پر مبنی مواد کو محدود کرنے کے لئے اپنی پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں، اب صارفین کو خود ہی اس طرح کے ٹوئٹس حذف کرنے ہوں گے۔
Our rules continually evolve to help keep people safe. Today, we’re expanding our hateful conduct policy to address language that dehumanizes people on the basis of race, ethnicity, or national origin.
— Twitter Safety (@TwitterSafety) December 2, 2020
ٹوئٹر انتظامیہ کے مطابق کمپنی ممکنہ طور پر خلاف ورزی کرنے والے یا اس میں شریک ہونے والے عناصر پر نظر رکھے گی، اگر کسی اکاؤنٹ ہولڈر کی جانب سے ان قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا ٹوئٹر اکاونٹ عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔
ٹویٹر کے ترجمان کا مزید کہنا تھ کہ کمپنی نے شروع سے ہی اس کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی کہ وقت کے ساتھ ساتھ ٹوئٹس کی جانچ پڑتال کے لئے اس کی پالیسی میں تبدیلی کی جائیں گی تاکہ نفرت انگیز پوسٹس کو پلیٹ فارم سے ہٹایا جاسکے۔
اس سے قبل جولائی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے سازشی نظریات کے حامی گروہ کے ٹوئٹر اکاونٹس معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایک ’QAnon ‘ نامی ایک سازشی گروپ ہے جو ٹرمپ نظریات کی حمایت کرتا ہے اور یہ گروپ بہت سے دیگر سازشی نظریات کو مانتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر اور فیس بک کا ٹرمپ کے خلاف ایکشن
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ نے اپنی پالیسی میں ردو بدل کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ گروپ کے لنکس اور نظریات کی تشہیر کرنے والے اکاؤنٹس ٹوئٹر کی جانب سے مستقل طور پر معطل کردئیے جائیں گے۔