تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

ٹویٹر انتظامیہ کی ہٹ دھرمی، پاکستان پابندی لگانے کو تیار

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹویٹر انتظامیہ نے اپنے پلیٹ فارم سے گستاخانہ مواد حذف نہ کیا تو ملک بھر میں اس کی سروس بند کردی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نثار احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس (یوٹیوب، فیس بک سمیت و دیگر) سے حکومت نے گستاخانہ مواد ہٹانے کی درخواست کی جس پر انہوں نے عمل کیا مگر ٹویٹر نے تاحال کوئی اقدامات نہیں کیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹویٹر انتظامیہ نے حکومتی درخواستوں پرکوئی عمل درآمد نہیں کیا اور نہ ہی منتظمین کی جانب سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں آئی، اگر مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ سے متنازع مواد نہ ہٹایا گیا تو پاکستان میں اس کی سروس کو بند کیا جاسکتا ہے۔

انٹرنیٹ پالیسی اور ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے محکمے کے ڈی جی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ’پی ٹی اے کی جانب سے ٹویٹر انتظامیہ کو ایک نہیں بلکہ سیکڑوں درخواستیں ارسال کی گئی جن میں سے صرف 5 فیصد پر عمل درآمد ہوا اور بقیہ کو انتظامیہ نے نظر انداز کردیں‘۔

ڈی جی پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر ہم نے ٹویٹر انتظامیہ کو حتمی نوٹس ارسال کیا جس میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی درخواستوں پر غور نہیں کیا گیا تو اُن کی ویب سائٹ بند ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ 21 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹویٹر پر موجود گستاخانہ مواد کے حوالے سے مقدمے کی سماعت ہوئی تھی جس میں عدالت نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ کو فوری طور پر بند کرنے کے اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

قبل ازیں 31 مارچ 2017 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پی ٹی اے سے سوال پوچھا تھا کہ ’ٹویٹر کے پلیٹ فارم سے ابھی تک گستاخانہ مواد کو کیوں حذف نہیں کیا گیا‘۔

انہوں نے ہدایت جاری کی تھی کہ حکومت فوری طور پر ٹویٹر انتظامیہ کو خط لکھے اور اُسے آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائے۔ جسٹس شوکت کا کہنا تھا کہ ’اگر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو نہ ہٹایا گیا تو عدالت تمام پلیٹ فارمز کو بند کردے گی‘۔

یاد رہے کہ پاکستانی حکومت نے گستاخانہ مواد کے معاملے پر سن 2010 میں سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ کو 2 ہفتے جبکہ ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ کو 2012 سے 2016مکمل تک بند کردیا تھا۔

Comments

- Advertisement -